پاکستان کی جانب سے بھارت کے لیے فضائی حدود بند کیے جانے کے باعث بھارتی ایئر لائنز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے، کموڈورعابد رانا اور ایوی ایشن کے ماہر صحافی طارق ابوالحسن کے مطابق، بھارتی پروازوں کو لمبے متبادل راستے اختیار کرنا پڑ رہے ہیں، جس سے وقت اور ایندھن دونوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کا ہوائی نظام زیادہ فعال ہونے کے باعث اسے اس پابندی سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑرہا ہے، جبکہ پاکستان پر اس کے اثرات نہایت محدود ہیں۔
کموڈور عابد رانا کا کہنا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے باعث بھارت کو اب تک 100 ملین ڈالر سے زائد نقصان ہو چکا ہے، جہازوں کو لمبا روٹ اختیار کرنا پڑ رہا ہے۔ اور راستے تبدیل کرنے پڑ رہے ہیں، جس کی وجہ سے زیادہ ایندھن خرچ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر یورپ اور ایشیا کے درمیان سفر کرنے والی پروازوں کے لیے کافی مشکلات کھڑی ہوچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو دفاعی، معاشی اور سفارتی اعتبار سے کتنا نقصان ہوا؟
کموڈور عابد رانا سمجھتے ہیں کہ پاکستان اگلے ایک مہینے بعد، شاید جولائی تک، اپنی فضائی حدود دوبارہ کھول دے، کیونکہ اس پر سماجی اور سیاسی عوامل اثر ڈال رہے ہیں۔
کس ملک کا نقصان زیادہ ہے؟ اس کے جواب میں کموڈور عابد رانا کا کہنا تھا کہ بھارتی ایئر لائنز کو زیادہ نقصان ہو رہا ہے کیونکہ بھارت کا ہوائی نظام پاکستان کے مقابلے میں بڑا اور زیادہ فعال ہے۔
ایوی ایشن امور ہر گہری نظر رکھنے والے صحافی طارق ابوالحسن کا کہنا تھا کہ پاکستانی فضائی حدود پر بھارت کے لیے ایک ماہ کے لیے پابندی لگائی گئی ہے، جو کمرشل اور فوجی دونوں طیاروں پر عائد کی گئی ہے۔ 2019 میں پلوامہ اور اس سے قبل کارگل کے دوران جب پابندی لگائی گئی، تو اس دوران بھی پاکستان سے کہیں زیادہ نقصان بھارت کو ہوا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کو 10 روز میں کتنا نقصان ہوا؟
’اس پابندی سے قبل بھارت کی تقریباً روزانہ کی بنیاد پر 70 سے 100 پروازیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی تھیں، جس کے مقابلے پر پاکستان کی فقط ایک پرواز کولمبو کے لیے تھی، جو بھارتی فضائی حدود سے گزرتی تھی، لہذا پاکستان کا تو کوئی بڑا نقصان نہیں ہے۔‘
طارق ابوالحسن کے مطابق مذکورہ پاکستانی پرواز اب جو نیا روٹ استعمال کرے گی، وہ اسلام آباد سے کشمیر اور پھر چین اور پھر دوسرے ممالک جائی گی، اگر پاکستان ایک سے زائد پروازیں بھی چلاتا ہے، تو بھی پاکستان کا نقصان بھارت سے کم ہوگا۔
’بھارتی پروازوں کو ایک بہت لمبا روٹ طے کرنا پڑے گا جو تقریباً 2 گھنٹے طویل ہے، دہلی، امرتسر، ممبئی اور اطراف کی فلائٹس کو پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنا ہوتا ہے۔ ان فلائٹس کی منزل افغانستان، ایران، وسط ایشیا، روس، مشرقی وسطیٰ، سعودی عرب اور افریقہ اور یورپ کی جانب آئیں تو پورا یورپ شامل ہے، پھر بحرہ اوقیانوس کے پار امریکا وغیرہ شامل ہے۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کی جارحیت سے پاکستان کی فتح تک، کب کیا ہوا؟ اسحاق ڈار نے پوری کہانی بیان کردی
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کیے جانے کے باعث بھارت کو اب تک 1300 کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے، 18 دنوں میں مجموعی طور پر 2000 پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جارحانہ بھارتی رویے کے جواب میں پاکستان کی جانب سے فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کرنے سے بھارتی فضائی کمپنیوں کو نہ صرف پروازوں میں تاخیر بلکہ ایندھن سمیت دیگر اخراجات میں دوگنا اضافے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی جنگ پسندی صرف ایئرلائن انڈسٹری ہی نہیں بلکہ معیشت کے دیگر شعبوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے، خاص طور پر کاروباری طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے، فضائی کمپنیوں کا ماننا ہے کہ اگر پاک بھارت کشیدگی کم ہوجائے اور تعلقات معمول پر آجائیں تو ایوی ایشن سیکٹر کو بڑا ریلیف مل سکتا ہے۔