وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار میں بچوں پر حملے کی مذمت کرتا ہوں، اس جنگ کو جس بزدلی کے ساتھ لڑا جارہا ہے، قوم اب مزید خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی۔
ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اب غیرجانبداری کی گنجائش نہیں یا تو بچوں کے قاتلوں کے ساتھ کھڑے ہوجائیں یا ریاست کے ساتھ تاکہ دہشتگردوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ بھارت کے انٹیلجنس چیف اجیت دوول بلوچستان میں کسی واقعے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں مگر اسکول جانے والے معصوم بچوں کو نشانہ بنائے جانے کی توقع نہیں کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: خضدار اسکول بس حملہ: 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید، متعدد بچے زخمی
انہوں نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اب یہ دیکھنا پڑے گا کہ بھارتی پراکسیز بلوچستان میں دہشتگردی کررہی ہیں۔ بی ایل اے اور بی ایل ایف نے ہمیشہ سافٹ ٹارگٹز چنے ہیں یا تو گھر جانے والے فوجیوں کو شہید کیا یا پھر پاکستانیوں کو مار کر نسلی رنگ دیا گیا، اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ لڑائی اب بچوں تک آگئی ہے تو کوئی ہم سے بھی گلہ نہ کریں، ہم ذمہ دار ریاست ہیں ہم بچوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے لیکن دہشتگردوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ آج تک جتنے بھی حملے ہوئے ہیں ہم نے ملوث دہشتگردوں کو ہلاک کردیا ہے، ان بچوں کے مقدس خون کا بدلہ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی کے ٹھوس شواہد سامنے آگئے
سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشتگرد بلوچ کہلانے کے لیے لائق نہیں، ان کی جنگ حقوق کی نہیں بلکہ یہ صرف انڈیا کی جنگ ہے۔ ہماری ریاست نے ہمیشہ ماں کا کردار ادا کیا تھا اب اسے ہارڈ اسٹیٹ بننا ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں افغان عبوری حکومت کو دوحہ میں کیے گئے ان کے وعدے یاد دلاتا ہوں کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں آپ کی زمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے۔