نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات میں دہشتگردی کے خلاف متفقہ عزم کا اظہار کیا گیا۔ تینوں ممالک نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ان کی سر زمین کسی کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
دفتر خارجہ اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ دورے کے دوران دہشتگردی، علاقائی تعاون اور اقتصادی ترقی پر اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2017-18 میں دہشتگردی پر قابو پا چکے تھے، لیکن ہماری اپنی پالیسی کی غلطیوں کے باعث حالات بگڑے۔ ایک صاحب چائے پینے کابل گئے اور پھر دہشتگردوں کو واپس لایا گیا۔ اب ہم پوری قوت سے دہشتگردی کے خلاف لڑیں گے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ چین نے پاکستان کو ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ سی پیک 2 کے تحت قراقرم ہائی وے کی تعمیر نو اور نئی ریلوے لائن جیسے منصوبوں پر کام تیز کیا جائے گا۔ پاک-ازبکستان ریلوے منصوبے کے لیے چین نے اصولی منظوری دے دی ہے، جو افغانستان کے ذریعے تعمیر ہونا ہے۔ وزیر خارجہ کے مطابق جون کے پہلے ہفتے میں اس منصوبے کا عملی آغاز متوقع ہے اور وہ خود بھی جون میں ازبکستان جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:اسحاق ڈار کی سخت ہدایات کے باوجود چینی کی قیمتوں میں کمی نہ ہو سکی
انہوں نے کہا کہ گوادر اور کراچی بندرگاہوں سے ابھی مکمل فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا، لیکن وسط ایشیائی ریاستوں کو سی پیک 2 کے ذریعے جوڑنے سے ان بندر گاہوں کی افادیت میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سارک خطے کا سب سے ناکام فورم بن چکا ہے، جس کی بنیادی وجہ بھارت کا رویہ ہے۔ اگر اس فورم کو چین سے جوڑ دیا جائے تو یہ ایک طاقتور بلاک میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن منصوبوں کا میں نے ذکر کیا ہے، ان کے ذریعے وسط ایشیا میں کہیں بھی آسانی سے پہنچا جا سکتا ہے، یہ پاکستان کے لیے بہت مفید پیشرفت ہے۔
بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیز فائر برقرار ہے اور اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ کا یہ کہنا کہ یہ تو صرف ٹریلر تھا ایک افسوسناک بیان ہے۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ ہم نے میزائل اور جوہری ہتھیار صرف دفاعی مقاصد کے لیے بنائے ہیں، اور جب انڈیا تیار ہوگا تو ہم بھی بات چیت کے لیے تیار ہوں گے، لیکن ہم نے کبھی منتیں نہیں کیں۔
مزید پڑھیں:وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا 3 روزہ دورہ چین مکمل، وطن واپس روانہ
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیز فائر کی پیشکش امریکا کے سینیٹر مارکو روبیو کی کال پر ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ بھارت تیار ہے، تو پاکستان نے بھی رضامندی ظاہر کی۔
وزیر خارجہ نے جے شنکر کے اس دعوے کو غلط بیانی قرار دیا کہ بھارت نے حملے سے قبل پاکستان کو مطلع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز کی سطح پر بات چیت جاری ہے اور سیز فائر پر مکمل عملدرآمد ہو رہا ہے۔
اسرائیل اور بھارت کے درمیان دفاعی تعاون پر اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر اسرائیل بھارت کے ساتھ مل کر جنگی تیاریوں میں شریک ہے تو پاکستان اس معاملے پر بات کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر پیشرفت جاری ہے۔
مزید پڑھیں:اسحاق ڈار کا ترک وزیر خارجہ کو ٹیلیفون، تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال
افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے اور افغان حکومت نے پاکستانی موقف کا مثبت جواب دیا ہے۔ افغان ڈرائیوروں کے لیے ویزہ پالیسی میں نرمی کی گئی ہے اور اب 100 ڈالر میں ایک سال کا ملٹی پل ویزہ دیا جا رہا ہے۔
خضدار دھماکے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے اسے دشمن کا پراکسی حملہ قرار دیا اور کہا کہ دشمن ترقی کے راستے روکنا چاہتا ہے۔ انہوں نے جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ قوم کو ان کی خدمات پر فخر ہے۔