سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کی جانب سے صارفین کو کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر حقیقی منافع کی پیشکش کرنے والی غیر لائسنس یافتہ آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارمز، ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے سے اجتناب برتیں۔
یہ بھی پڑھیں:واٹس ایپ ہیکنگ سے وائس کلوننگ تک، آن لائن فراڈ کے نت نئے طریقے
ایس ای سی پی کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسے لائسنس یافتہ سیکیورٹیز بروکرز اور سرمایہ کاروں کی جانب سے پلیٹ فارمز کے خلاف شکایات موصول ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایسے جعلی پلیٹ فارمز کو سوشل میڈیا کے ذریعے پروموٹ کیا جا رہا ہے جو عوام کو زیادہ منافع اور کم سے کم خطرے کے فریب پر مبنی دعووں سے آمادہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جعلساز غیر تصدیق شدہ موبائل یا ویب پر مبنی ایپلی کیشنز کے ذریعے سرمایہ کاری کی درخواست کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بڑھتے ہوئے سائبر فراڈز میں اے آئی کا استعمال، جعل سازی سے کیسے بچا جائے؟
جعلساز اس مقصد کے لیے ایسے لنکس کا استعمال کرتے ہیں جو بظاہر جائز تجارتی پلیٹ فارمز کی نمائندگی کرتے دکھائی دیتے اور خود کو معتبر ظاہر کرنے کے لیے اکثر نامور کمپنیوں، پیشہ ور افراد، اور یہاں تک کہ ریگولیٹری حکام کے ناموں، لوگو اور تصاویر کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
یہ پلیٹ فارمز جعلی ڈیش بورڈز دکھاتے ہیں جن میں اکاؤنٹ کے بیلنس اور منافع کے اعداد و شمار ظاہر ہوتے ہیں، جبکہ حقیقت میں کوئی حقیقی تجارت یا سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے۔
یہ جعلساز ابتدائی طور پر سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے انہیں کم سرمایہ کاری کا فوری منافع فراہم کرتے ہیں تاہم اس کے بعد عام طور پر بڑی رقم کی سرمایہ کاری کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ ایک بار جب اضافی فنڈز جمع ہو جاتے ہیں یا اگر کوئی سرمایہ کار مزید سرمایہ کاری کرنے سے انکار کر دیتا ہے یا باقی فنڈز واپس لینے کی کوشش کرتا ہے تو اچانک یہ پلیٹ فارمز بند ہو جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں لسٹڈ کمپنیوں اور اشیاء کی سیکیورٹیز میں تجارت صرف ایس ای سی پی کے لائسنس یافتہ سیکیورٹیز اور فیوچر مارکیٹ بروکرز کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ مجاز بروکرز کی فہرستوں تک پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج لمیٹڈ کی ویب سائٹس کے ذریعے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آن لائن خریداری کرنے والے محتاط رہیں، پی ٹی اے کی وارننگ
ایس ای سی پی کی جانب سے ایسے کسی بھی پلیٹ فارم اور متعلقہ بینک اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جاتی ہے جو جعلسازوں کے ذریعے استعمال کیے جاتے ہیں، مناسب کارروائی کے لیے فوری طور پر ایف آئی اے، پی ٹی اے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو اطلاع دی جاتی ہے۔
ایسے میں ایس ای سی پی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی غیر لائسنس یافتہ اداروں یا غیر مجاز تجارت یا سرمایہ کاری کی خدمات پیش کرنے والے افراد کے ساتھ فنڈز جمع کرنے یا انویسٹ کرنے سے گریز کریں۔
ایس ای سی پی کے مطابق عوام الناس کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا یا میسجنگ ایپس پر غیر تصدیق شدہ ذرائع کے ساتھ کوئی ذاتی یا مالی معلومات شیئر نہ کریں، کیونکہ ایسا کرنے سے وہ مالی نقصان اور شناخت کی چوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔