پاکستان تحریک انصاف نے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر لیا ہے اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں باضابطہ درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
تحریک انصاف نے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے 4 اپریل کے حکم نامے پر عملدرآمد کی استدعا کی ہے۔
تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی روکنے کے لیے عدالتی فیصلے کی روشنی میں 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد لازم ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کے انعقاد کا معاملہ
پاکستان تحریک انصاف نے معاملے پر باضابطہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست دائر
سپریم کورٹ سے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے 4… pic.twitter.com/vBjI0HbOek
— PTI (@PTIofficial) May 3, 2023
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ ہم نے عدالت کے حکم پر حکمران اتحاد کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے 3 دور ہوئے اور اس دوران مکمل نیک نیتی کے ساتھ بات چیت کی گئی۔
پی ٹی آئی کے مطابق فریقین میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات اہم ہیں اور تمام سیاسی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہی ہے۔
تحریک انصاف نے کہا کہ فریقین سمجھتے ہیں کہ پوری نیک نیتی سے بات چیت ہو اور ایسے حل کے دریافت کی کوشش کریں گے جو عوام کے حق میں اور آئین و قانو ن کے دائرہ کے اندر ہو۔
فریقین میں معاہدے تک عدالت کے 4 اپریل کے حکم نامے پر فرق نہیں پڑتا
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم نامے پر اس وقت تک کوئی اثرات مرتب نہیں ہو ں گے جب تک دونوں کے مابین آئینی حدود کے اندر کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
عدالت میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف ابتدا میں یہ سمجھتی تھی کہ اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز ہی میں منعقد ہونے چاہییں۔ عدالت پنجاب کے انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر چکی ہے۔ 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین کی رائے سے بدلنا ممکن نہیں۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ اسی حوالے سے پی ڈی ایم اتحاد سے بھی آئین پر عمل کرنے اور 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے حوالےسے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر عمل درآمد کی التماس کی گئی۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اتحاد پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا گیا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا خیال تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست کے دوسرے ہفتے میں تمام اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اکتوبر میں منعقد کیے جائیں۔
تحریک انصاف نے ایک ہی روز انتخابات کے لیے 4 شرائط پیش کیں
پی ٹی آئی کے مطابق مفصل گفتگو اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی آراء کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک روز میں انتخابات کے حوالے سے 4 شرائط پیش کیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف ایک ہی روز انتخابات کے لیے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا جائے۔
تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینو ں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں۔
تحریک انصاف کا موقف ہے کہ پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔
تحریک انصاف کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لیے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے مابین باہمی اتفاق رائےسے صرف ایک بار کے لیے موثر آئینی ترمیم کی جائےگی۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا موقف تھا کہ دونوں مذاکراتی کمیٹیوں کے مابین ان نکات پر مبنی ایک تحریری معاہدہ کیا جائےگا جس پر من و عن عمل درآمد کے لیے اسے عدالتِ عظمیٰ کے سامنے رکھا جائےگا۔
پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری تجاویز سے اتفاق نہیں کیا: پی ٹی آئی
تحریک انصاف کے مطابق پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری تجاویز سے اتفاق نہیں کیا۔
تحریک انصاف کے مطابق پی ڈی ایم اتحاد یہ چاہتا ہے کہ قومی، سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں 30 جولائی کو تحلیل کی جائیں گی۔
پی ڈی ایم کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کےانتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90روز کے اندر بیک وقت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوں گے۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے آئینی ترمیم پر بھی دونوں جماعتوں میں اتفاق رائے کا فقدان ہے۔
تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے اپنے 4 اپریل کے حکم نامے پر من و عن عملدرآمد کرائے۔