عالمی بینک نے کہا کہ آئندہ چند سالوں میں پاکستان کو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے تعلیم اور صحت کے شعبے میں دلچسپی ظاہر نہ کی تو 2047 تک ملک غریب ترین ملکوں کی سطح پر آجائے گا۔
عالمی بینک کی جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ہر 10 میں سے 8 بچے ایک سادہ تحریر کے متن کو سمجھنے سے قاصر ہیں، اسی لیے پاکستان کو اپنے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ اپنے متوسط طبقے کو اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2 کرورڑ سے زائد بچے اسکول نہیں جا پا رہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر 10 میں 8 بچے ایک سادہ تحریر کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اسکا بڑھتا ہوا تناسب اوسط آمدنی رکھنے والے ملک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کو اپنی مجموعی فی کس آمدنی میں سے 4 اعشاریہ 8 فیصد یعنی 40 کھرب روپے بچوں کی تعلیم پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔
’پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد بچے جن کی عمر 5 سے 16 سال ہے اسکول نہیں جا پا رہے ہیں، اسکول نہ جانے والے بچوں کی یہ تعداد باقی ملکوں کے مقابلے میں تقریبا سب سے زیادہ ہے، ان میں سے 82 فیصد ایسے بچوں پر مشتمل ہے جو کبھی اسکول گئے ہی نہیں۔‘
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں کورونا وبا اور 2022 میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں غربت کی شرح میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے صحت اور تعلیم کا شعبہ بے حد متاثر ہوا ہے۔‘
’پاکستان کو صحت اور تعلیم کی ایمرجنسی کے ساتھ ساتھ فیملی پلاننگ اور انسانی ترقی پر توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔‘
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنی تمام دولت کا 61 فیصد افرادی قوت سے بنا رہا ہے جبکہ یہ دنیا میں ابھی بھی سب سے کم ہے۔
’پاکستان اگر اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کو بڑھانے پر توجہ دے تو آئندہ چند سالوں میں ملک کی معیشت مستحکم ہو جائے گی۔‘
عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں نئے پیدا ہونے والے بچوں میں سے 7 فیصد 5 سال کی عمر تک نہیں پہنچ پاتے ہیں، بھرپور نشو نما نہ ملنے کے باعث 40 فیصد بچے آنے والی زندگی میں جسمانی اور اعصابی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو اپنے صحت کے شعبے میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
’انسانوں پر سرمایہ کاری کرنے سے ملکی معیشت میں بہتری آتی ہے، موثر انسانی سرمایہ کاری سے افرادی قوت میں اضافہ بھی ہوتا ہے اور غربت میں کمی واقع ہوتی ہے۔
عالمی بینک کی وائس پریزیڈنٹ ممتا مورتھی کے مطابق اگر پاکستان اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرے تو پاکستان اپنے ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنی فی کس ترقی کی شرح میں 32 فیصد تک کا اضافہ حاصل کر سکتا ہے۔