اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی صائمہ سلیم کون ہیں؟

ہفتہ 24 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صائمہ سلیم پاکستان کی پہلی نابینا سفارت کار ہیں، انہوں نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پاک بھارت فوجی کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا، جس میں انہوں نے بھارت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کی، خاص طور پر 6 سے 10 مئی 2025 کے دوران بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف بلا اشتعال حملوں کا ذکر کیا، جن میں 40 عام شہری شہید ہوئے۔ انہوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر حملے کا بھی حوالہ دیا، جس میں معصوم بچوں کی جانیں گئیں۔

صائمہ سلیم نے بھارت پر الزام عائد کیاکہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کررہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے دعوؤں کو گمراہ کن اور حقائق سے انحراف قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ حملے شہریوں کے تحفظ سے متعلق مباحثے کے دوران کیے گئے، جو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پاک بھارت تنازع: پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی غیرملکی سفارتکاروں کو بریفنگ

انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیاکہ وہ ریاستی دہشتگردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم ختم کرے، اور جموں و کشمیر کے تنازعے کے پُرامن حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق بامعنی مذاکرات شروع کرے۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھارت کی جانب سے دریاؤں کا بہاؤ روکنے کی کوششوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جو پاکستانی عوام کے لیے زندگی کی علامت ہیں، نہ کہ جنگ کا ہتھیار۔

صائمہ سلیم متعدد مواقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف پیش کر چکی ہیں۔

وہ جنیوا میں اقوام متحدہ کے مستقل پاکستانی مشن میں انسانی حقوق کی سیکنڈ سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ خاص طور پر جموں و کشمیر کے تنازعے پر صائمہ سلیم نے پاکستان کا مؤقف ہمیشہ انتہائی مضبوطی سے پیش کیا ہے، جس کا اظہار 2021 اور 2023 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے، جہاں انہوں نے بھارتی سفارت کاروں کے جواب میں ٹھوس دلائل دیے۔

صائمہ سلیم کون ہیں؟

صائمہ سلیم نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور عزم کے ذریعے پاکستان کی سفارتی دنیا میں ایک منفرد مقام بنایا۔ وہ نہ صرف ایک قابل سفارت کار ہیں بلکہ اپنی معذوری کو کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دینے کی ایک روشن مثال بھی ہیں۔ ان کی سفارتی مہارت، خاص طور پر انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے شعبوں میں ان کو عالمی سطح پر بھی پذیرائی ملی ہے۔

’سی ایس ایس میں چھٹی پوزیشن‘

انہوں نے اپنی معذوری کے باوجود غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے سی ایس ایس امتحانات 2006 میں چھٹی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس سے قبل انہوں نے کنیئرڈ کالج برائے خواتین یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ایم اے اور ایم فل کی ڈگریاں حاصل کیں اور بعد میں بطور فل برائٹ اسکالر جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کی۔

نواز شریف اور شہباز شریف کی حوصلہ افزائی

2008 میں معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے صائمہ سلیم کو اپنا معاون خصوصی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کی پیشہ ورانہ خدمات اور عزم کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی سراہا، جو انہوں نے 2013 میں جنیوا میں اپنے عہدے کے دوران پاکستان کی مثبت تصویر کو فروغ دینے کے لیے کیا۔

’صائمہ سلیم کی زندگی کے چیلنجر‘

صائمہ سلیم نے 07-2006 میں سی ایس ایس امتحانات میں حصہ لیا تو ایک مشکل یہ سامنے آئی کہ بذریعہ کمپیوٹر امتحانات پالیسی کا حصہ نہیں جس پر انہوں نے 2005 کے رولز کا حوالہ دیا اور پھر انہیں بذریعہ کمپیوٹر امتحان دینے کا موقع ملا۔

سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد انہیں بصارت سے محرومی کی وجہ سے فارن آفس پوسٹنگ کے لیے خصوصی اجازت نامہ لینا پڑا۔

’پاکستان کے پہلے نابینا جج‘

صائمہ کے ایک بھائی یوسف سلیم بھی نابینا ہیں، وہ پاکستان کے پہلے نابینا جج ہیں۔ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ میں سول جج کے طور پر خدمات انجام دیں، جو معذور افراد کے لیے ایک تاریخی کامیابی تھی۔

یہ بھی پڑھیں دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں کے ساتھ ناروا سلوک

صائمہ کی ایک اور بہن، جو نابینا ہیں، لاہور یونیورسٹی میں لیکچرار کے عہدے پر فائز ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp