کیا پنجاب میں 2 پاور ہاؤسز کام کررہے ہیں؟

اتوار 25 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مریم نواز اس وقت ایک طاقتور وزیراعلیٰ پنجاب ہیں، ٹرانسفر، پوسٹنگ یا کوئی اور کام سب وزیراعلیٰ کی مرضی کے مطابق ہورہے ہیں۔ کچھ روز قبل وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی ایز کو کہاکہ جو کام میں کام کررہی ہوں تمام لوگ اس کو اون کریں اور اس کا کریڈٹ لیں۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب حکومت نے شادی شدہ خواتین اساتذہ کا بڑا مسئلہ حل کردیا

کچھ ماہ قبل نواز شریف نے بھی پنجاب کے تمام ڈویژنز کے لیگی اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کی تھیں جس میں ان کو یہی ہدایات دی گئی تھیں کہ اگر تجاوزات کے حوالے سے حلقوں میں انہیں تنقید کا سامنا ہے تو اپنے حلقے کے لوگوں کو بتائیں کہ شہروں کی خوبصورتی کے لیے یہ ضروری ہے، ان ملاقاتوں کے حوالے سے ذرائع سے یہ خبریں بھی چلائی گئیں کہ نواز شریف نے کابینہ میں توسیع کا گرین سگنل دے دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ لاہور کے علاوہ پنجاب کے مختلف ڈویژنز سے ایک ایک صوبائی وزیر بنایا جائے گا۔

اب ذرائع کے مطابق ابھی تک کابینہ میں توسیع کا فیصلہ نہیں ہوا، تاہم بجٹ منظوری کے بعد اس معاملے کو دیکھا جاسکتا ہے۔ ’جن ایم پی ایز کو امید تھی کہ وہ کابینہ میں شامل ہو جائیں گے وہ اب قیادت سے خاصے ناراض نظر آتے ہیں۔‘

اراکین اسمبلی کے کام نہ ہونے کی وجہ سے انہیں وزیراعلیٰ پنجاب سے شکایات ہیں، جس کی وجہ سے اب ایم پی ایز کا رخ اسپیکر ہاؤس کی طرف ہے۔ اگرچہ پنجاب میں پاور کا مرکز وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ ہے مگر اسپیکر ہاؤس میں بھی اپنی طاقت کا بھر پور استعمال کیا جا رہا ہے۔

اراکین اسمبلی کیوں اسپیکر ہاؤس کی طرف دیکھ رہے ہیں؟

لیگی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں اراکین اسمبلی کی شنوائی نہ ہونے کے باعث ایم پی ایز نے اسپیکر ہاؤس کی طرف رخ کرلیا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ایوان میں موجود اراکین کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، کچھ عرصہ قبل صوبائی وزیر معدنیات شیر علی گورچانی کی سیکریٹری معدنیات بابر امان نہیں سن رہے تھے تو اس معاملے کو پنجاب اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کو ریفر کیا گیا جس میں چیئرمین استحقاق کمیٹی سمیع اللہ خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کو بتایا کہ سیکریٹری معدنیات ایک ذہنی مریض ہیں۔

چیئرمین استحقاق کمیٹی نے سیکریٹری معدنیات کو عہدے سے ہٹانے کی تجویز دی جس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی ملک احمد خان نے بابر امان کو عہدے سے ہٹا کر معاملہ جوڈیشل کمیٹی کو بھیج دیا۔

ملک احمد خان نے کہاکہ استحقاق کمیٹی 4 روز میں سیکریٹری معدنیات پر مفصل رپورٹ تیار کرے، چیف سیکریٹری ان کو عہدے سے ہٹا کر کاپی وزیراعلیٰ اور پنجاب اسمبلی کو بھیجیں، جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

اس طرح کا ایک اور معاملہ بھی سامنے آیا جب اراکین نے سیکریٹری صحت کے حوالے شکایات کے انبار لگا دیے، یہ شکایات کے انبار بھی اراکین نے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے سامنے رکھے۔

پنجاب اسمبلی کے 50 سے زیادہ اراکین اسمبلی نے سیکریٹری صحت علی جان کے خلاف تحریک استحقاق جمع کراتے ہوئے کہاکہ یہ عوامی نمائندوں کی سفارشات ماننے سے انکاری ہیں، جس پر انہیں بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

’مریم نواز کے پسندیدہ بیوروکریٹ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘

سابق سیکریٹری صحت علی جان وزیراعلیٰ مریم نواز کے پسندیدہ بیوروکریٹس میں سے تھے۔ شہباز شریف کے دور میں بھی وہ سیکرٹری صحت کے طور کام کرتے رہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اراکین اسمبلی کی نظریں اس وقت اسپیکر ہاؤس کی طرف ہیں، اسپیکر ہاؤس میں اراکین اسمبلی کا تانتا بندھا رہتا ہے، اراکین اسمبلی کے چھوٹے موٹے کام اسپیکر ملک احمد خان اپنی طاقت کے ساتھ حل کروا رہے ہیں۔

اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات نہیں ہوتی، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ ایم پی ایز کی سنتا نہیں ہے، سینیئر وزیر مریم اورنگرزیب بھی کسی کی نہیں سنتیں، اور غیر منتخب لوگ عہدوں پر بیٹھ گئے ہیں جسکی وجہ سے اراکین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اسپیکر ملک احمد خان کی طرف اراکین اسمبلی دیکھ رہے ہیں، اسپیکر بھی ان کی سنتے ہیں اور معاملات حل کرتے ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے دروازے سب کے لیے کھول رکھے ہیں وہ عوام کی ترجمانی بھر پور طریقے سے کر رہے ہیں۔

کسی ایم پی اے کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے، اسپیکر ملک احمد خان

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو بااختیار بنایا گیا ہے، اور اب ایوان بااختیار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے استحقاق کمیٹی سمیت دیگر کمیٹیوں کو مضبوط بنایا ہے، اسپیکر کو آئین کے مطابق پاورز دی گئی ہیں میں ان کو استعمال کر رہا ہوں، آئین سے ہٹ کر کچھ نہیں کیا جارہا۔

انہوں نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ جو لوگ منتخب ہو کر ایوان میں آئے ہیں ان کی سنی جائے، انہیں مضبوط بنایا جائے، پنجاب اسمبلی کے ایوان کو مضبوط بنایا جائے، کسی ایم پی اے کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا

انہوں نے کہاکہ کسی ایم پی اے کی تضحیک اس ایوان کی تضحیک ہے، جو میں برداشت نہیں کروں گا، میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp