متنازع ڈومیسٹک انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل میں بنگلہ دیشی پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمے کا آغاز

پیر 26 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ کی معزول حکومت سے منسلک سابق سینیئر شخصیات کے خلاف مقدمہ چلانے والی خصوصی عدالت میں پہلا مقدمہ دائر کردیا۔

دارالحکومت ڈھاکہ میں قائم عدالت میں گزشتہ سال 5 اگست کو، جب شیخ حسینہ ملک سے فرار ہوئیں اور مظاہرین نے ان کے محل پر دھاوا بول دیا تھا، 6 مظاہرین کی ہلاکت کے سلسلے میں 8 پولیس اہلکاروں کے خلاف باضابطہ فرد جرم قبول عائد کردی گئی۔

ان 8 اہلکاروں پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے، 4 زیر حراست ہیں اور 4 کی غیر حاضری میں مقدمہ چل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی عائد

بنگلہ دیش کے ڈومیسٹک انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل (آئی سی ٹی) کے چیف پروسیکیوٹر تاج الاسلام نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ باقاعدہ مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ استغاثہ ملزمان کے ذریعے کیے گئے جرائم کو ثابت کر سکے گا۔‘

پچھلے سال بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے 15 سالہ آہنی اقتدار کے خاتمے کا باعث بننے والی طلبا کی قیادت میں برپا بغاوت کے دوران ہلاکتوں سے متعلق کسی بھی مقدمے میں یہ پہلا باضابطہ مقدمہ ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، جولائی اور اگست 2024 کے درمیان شیخ حسینہ کی حکومت نے مظاہرین کو کچلنے کے لیے وحشیانہ مہم شروع کی تو  اس میں مجموعی طور پر 1,400 شہری ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:بھارت نے اپنے ہی 66 شہری بنگلہ دیش میں دھکیل دیے

مقدمے کا سامنا کرنے ملزمان کی فہرست میں ڈھاکہ کے بھی شامل ہیں، جن کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں، وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے ڈھاکہ کی حوالگی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے خود ساختہ جلاوطنی میں ہے۔

حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے سینیئر شخصیات کے ٹرائلز کا آغاز کئی سیاسی جماعتوں کا ایک اہم مطالبہ ہے جو اب برسر اقتدار آنے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ بنگلہ قوم ان انتخابات کا انتظار کر رہی ہے جس کا عبوری حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جون 2026 سے قبل منعقد ہوں گے۔

مزید پڑھیں:تعلقات نچلی سطح پر، بنگلہ دیش اور بھارت کے تجارت اور کھیل سے متعلق سخت فیصلے

چیف پروسیکیوٹر تاج الاسلام کے مطابق مذکورہ 8 اہلکاروں پر مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں سب سے سینیئر اعلیٰ کمانڈ کی ذمہ داری، کچھ براہ راست احکامات کے لیے اور بعض شراکت کے لیے شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں کامیاب مقدمہ چلانے کا یقین ہے، ’ہم نے قومی اور بین الاقوامی معیار پر انسانیت کے خلاف جرائم کو ثابت کرنے کے لیے جتنے شواہد درکار ہیں جمع کرائے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان شواہد میں تشدد کی ویڈیو فوٹیج کے ساتھ ساتھ شیخ حسینہ واجد کی مختلف لوگوں سے بات چیت کی آواز کی ریکارڈنگ بھی تھی، جس میں انہوں نے طاقت اور مہلک ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو مارنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:پہلگام فالس فلیگ: بنگلہ دیشی عوام  کا پاکستان اور پاک فوج کیساتھ والہانہ محبت کا اظہار

واضح رہے کہ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے 2009 میں قائم کیا تھا، جس نے بعد میں متعدد ممتاز سیاسی مخالفین کو موت کی سزا سنائی تھی، اور اس ٹریبونل کو حسینہ واجد کے سیاسی حریفوں کو ختم کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر دیکھا جانے لگا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp