امریکی انتظامیہ نے ویزا کے لیے اپلائی کرنے والے غیر ملکی طلبہ کے انٹرویوز روکنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
بین الاقوامی میڈیا پر جاری خفیہ سرکاری مراسلے کے مطابق اس منصوبے کے نفاذ کے لیے امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نئے ویزا انٹرویو شیڈول کرنا روک دیں، تاکہ سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کے لیے تیاریاں کی جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم
سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے دستخط سے جاری اس مراسلے میں قونصل خانہ سیکشنز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی اضافی طالبعلم یا تبادلے کے ویزا (F، M، اور J) کے اپائنٹمنٹ شیڈولنگ کو روک دیں۔
اس منصوبے سے ویزا پروسیسنگ میں زبردست تاخیر اور بہت سی یونیورسٹیاں جو غیر ملکی طلبہ پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں مالی طور پر متاثر ہو سکتی ہیں۔
مراسلہ میں واضح طور پر سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کے معیار کا ذکر نہیں کیا گیا، مگر یہ ایگزیکٹو آرڈرز کی طرف اشارہ کرتا ہے جو دہشتگردوں کو روکنے اور اینٹی سیمٹزم سے لڑنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی امریکا کو زیرو ٹیرف پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدے کی تجویز
ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک ہارورڈ یونیورسٹی سمیت کئی جامعات کو بھی نشانہ بنایا ہے، جن پر حکومت نے الزام لگایا ہے کہ وہ زیادہ لبرل ہیں اور ان کے کیمپس پر سام دشمنی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، امیگریشن کے سخت اقدامات بھی جاری ہیں، جن کے ذریعے کئی طلبہ کو گرفتار یا روک دیا گیا ہے۔