اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری 2.3 ملین آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے، جسے دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج غزہ میں حاملہ خواتین کے ٹکڑے، بچوں کے سروں پر گولی ماررہی ہے، اقوام متحدہ میں امریکی سرجن کا انکشاف
اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کی شدید پابندیوں کے باعث غذائی قلت نے سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (OCHA) کے مطابق، اسرائیل نے صرف 600 میں سے 900 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی سرحد تک پہنچنے کی اجازت دی ہے، جبکہ مختلف بیوروکریٹک اور سیکیورٹی رکاوٹیں امداد کی ترسیل میں حائل ہیں۔ زیادہ تر امداد آٹے پر مشتمل ہے، جو فوری استعمال کے لیے ناکافی ہے۔
غزہ میں خوراک کی تلاش میں نکلنے والے افراد کو اسرائیلی افواج کی جانب سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
27 مئی کو رفح میں ایک امدادی مرکز پر ہزاروں فلسطینیوں کے جمع ہونے پر اسرائیلی افواج نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ زیادہ تر زخمی اسرائیلی گولیوں سے متاثر ہوئے۔
غزہ کی موجودہ صورتحال کو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ’انسانی بحران‘ قرار دیا ہے، جس میں فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔
غزہ میں قحط کے خطرے کے پیش نظر، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے فوری امداد کی فراہمی اور جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔