زابد علی ریکی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں زرعی سولرائزیشن اور بجلی چوری کی روک تھام سے متعلق بل، 2025 پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
زیر غور بل کا مقصد زرعی صارفین کو سبسڈی والی بجلی سے مرحلہ وار سولر توانائی پر منتقل کرنا ہے تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین طے شدہ سولرائزیشن معاہدوں پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
اس بل کے ذریعے زرعی صارفین کو دوبارہ غیر قانونی طور پر بجلی کے روایتی نظام سے منسلک ہونے سے روکنے، بجلی چوری کے خاتمے اور اس عمل کو قابل سزا جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر زراعت کس بات پر آمنے سامنے آگئے؟
بل میں ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے جو سولر نظام کی مؤثر تنفیذ اور توانائی کے شعبے میں شفافیت کے لیے ضروری ہیں۔
اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے بل کی شقوں پر تفصیلی غور کیا اور اپنی سفارشات پیش کیں، اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ قانون صوبے میں توانائی کی پائیداری، سبسڈی کے بوجھ میں کمی اور بجلی کے غیر قانونی استعمال کی روک تھام کے لیے انتہائی اہم ہے۔
قائمہ کمیٹی کی سفارشات کو شامل کرنے کے بعد بل کو منظوری کے لیے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں کمیٹی کے اراکین جناب میر اصغر رند، جناب فضل قادر مندوخیل، فرح عظیم شاہ اور اُم کلثوم نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکریٹری بلوچستان اسمبلی جناب طاہر شاہ کاکڑ، سیکریٹری توانائی جناب داؤد خان بازئی، اسپیشل سیکریٹری اسمبلی عبدالرحمٰن اور ایڈیشنل سیکریٹری قانون جناب سعید اقبال بھی موجود تھے۔