گزشتہ اتوار سے منگل تک 3 دنوں کے دوران کراچی کے جنوب مشرقی علاقوں میں مختلف اوقات میں زلزلے کے مجموعی طور پر 18 مرتبہ جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کی ماہرین ارضیات کے مطابق کوئی نظیر نہیں ملتی۔
ارلی سونامی وارننگ سیل کراچی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ شدت کا زلزلہ ریکٹر اسکیل پر 3.6 کی شدت کے ساتھ ریکارڈ کیا گیا جبکہ سب سے کم شدت کا زلزلہ 2.1 ریکارڈ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار، ایک ہلاک
ماہرین کے مطابق زلزلے کے 11 جھٹکے ضلع ملیر میں ریکارڈ ہوئے، جبکہ زلزلے کے دیگر جھٹکے کورنگی کے جنوب مغربی حصے اور ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کے شمال مشرقی حصے میں محسوس کیے گئے، تاہم ان زلزلوں سے بعض علاقوں میں دیواروں میں دراڑیں پڑنے کے علاوہ کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
کراچی میں زلزلے کے ان جھٹکوں کی ریکارڈ تعداد اپنی جگہ تاہم ماہرین کے نزدیک ان کی نوعیت غیر معمولی نہیں، چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر لغاری نے وی نیوز کو بتایا کہ کوئی بھی فالٹ لائن جب فعال ہوتی ہے تو وہاں جھٹکے محسوس کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، زلزلہ پیما مرکز
’لیکن اس میں گھبرانے کی بات نہیں کیوں کہ اسکی شدت میں اضافہ نہیں ہو رہا بلکہ کمی آرہی ہے، گزشتہ 100 برس سے سعودآباد کی یہ فالٹ لائن متحرک ہے، کراچی خطرے میں نہیں اب تک کے جھٹکوں میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدرلغاری کے مطابق جاپانی ماہرین 1992 سے پاکستان کی اس فالٹ لائن پر کام کر رہے ہیں، یہ فالٹ بھی پاکستانی اور جاپانی ماہرین نے مل کر تلاش کی ہے، مزید زلزلے کی جھٹکوں کے حوالے سے کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
مزید پڑھیں:چند گھنٹوں کے دوران 5 جھٹکے، کراچی میں زلزلے کیوں آرہے ہیں؟
امیر حیدر لغاری کے مطابق کراچی میں فالٹ لائن کی بات کی جائے تو یہ موسمیات والے روڈ سے ہوتی ہوئی ملیر کی طرف جاتی ہے جو کہ ایکٹو فالٹ لائن ہے، اس وقت یہ زیادہ ایکٹو ہو گئی ہے جس کی وجہ سے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، اس فالٹ لائن پر پاکستانی اور جاپانیز ماہرین عرصہ دراز سے کام کر رہے ہیں جو بلوچستان تک جاتی ہے۔