جون 2024 میں ہونے والا آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ قریب پہنچ گیا لیکن میزبان ملک امریکا ابھی تک کوئی انفراسٹرکچر تیار نہیں کر سکا۔ سابق چیئرمین امریکن کرکٹ بورڈ ڈاکٹر اتول رائے کا کہنا ہے کہ 2024 کے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی امریکا کے حوالے کرنا آئی سی سی کے لیے درد سر بن گیا ہے۔
ممبر امریکن کرکٹ بورڈ ڈاکٹر اتول رائے کے مطابق ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ 2024 کی میزبانی امریکا کے حوالے کرنا آئی سی سی کی مشکلات بڑھا رہا ہے۔ امریکا میں کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے والوں کی تعداد باقی ممالک کی نسبت کم ہے، یہی وجہ ہے کہ ایونٹ کی تیاری میں مشکلات کا سامنا ہے۔
’ابھی تک ورلڈ کپ کے حوالےسے انفراسٹرکچر کی تیاری میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔‘
غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر اتول رائے نے کہا کہ امریکا میں کرکٹ کے حوالے سے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، نہ ہی امریکا میں کرکٹ کے لیے گراؤنڈز ہیں۔ یہ ساری صورت حال آئی سی سی کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
’جیسے جیسے وقت قریب آتا جا رہا ہے کرکٹ ورلڈ کپ 2024 امریکا اور آئی سی سی دونوں کے لیے درد سر بنتا جا رہا ہے۔‘
یاد رہے کہ امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تمام ذمہ داری آئی سی سی اور کریبئین کرکٹ بورڈ کے کندھوں پر عائد ہے جبکہ شریک میزبان امریکن کرکٹ بورڈ محض ایک تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ آئی سی سی کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی میزبانی اس بار امریکا کو دینے کے اعلان کے بعد امریکا کی کرکٹ ٹیم میزبان کے طور پر پہلی بار کرکٹ ورلڈ کپ میں حصہ لے گی۔
آئی سی سی کا 2024 سے 2031 تک کے بڑے ایونٹس کا شیڈول
واضح رہے کہ جون میں ہونے والے آئی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی میزبانی امریکا اور ویسٹ انڈیز کے پاس ہے۔
آئی سی سی کے شیڈول کے مطابق فروری 2025 کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کو دی گئی ہے۔
فروری 2026 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی بھارت اور سری لنکا کے پاس ہے۔
آئی سی سی نے اکتوبر اور نومبر میں شیڈول ایک روزہ انٹرنیشنل ورلڈ کپ 2027 کی میزبانی جنوبی افریقہ، زمبابوے اور نمیبیا کے حوالے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
شیڈول کے مطابق اکتوبر 2029 کی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی انڈیا میں ہوگی۔
انگلیڈ، ویلز، آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ جون 2030 میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کریں گے۔
اور ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ 2031 کی میزبانی ایک بار پھر انڈیا اور بنگلادیش کے حصے میں آئے گی۔