سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان 2025 میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طالبان پابندیوں کی کمیٹی کی صدارت کرے گا۔
پاکستان 1988 طالبان پابندیوں کی کمیٹی کی صدارت کرے گا، جو طالبان سے وابستہ افراد، گروہوں، اداروں اور تنظیموں پر اثاثے منجمد کرنے، سفر پر پابندی لگانے اور اسلحہ کی پابندی عائد کرنے کی ذمہ دار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلاول بھٹو کی اقوام متحدہ کے صدر سے ملاقات، بھارتی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار
سفارتی ذرائع کے مطابق1988 طالبان پابندیوں کی کمیٹی کا مقصد افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی کو لاحق خطرات کا تدارک ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق گیانا اور روس 1988 طالبان پابندیوں کی کمیٹی کے نائب صدور ہوں گے۔ پاکستان 15 رکنی سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا نائب صدر بھی ہوگا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ذیلی کمیٹیوں کے صدور کی فہرست کے مطابق ڈنمارک 1267 داعش اور القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کا صدر ہوگا۔ جبکہ روس اور سیرا لیون نائب صدور ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق الجزائر 1373 انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کی صدارت کرے گا، پاکستان، فرانس اور روس 1373 انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کے نائب صدور ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان 2 غیر رسمی ورکنگ گروپوں کا شریک صدر بھی ہوگا۔ ان غیر رسمی ورکنگ گروپوں میں دستاویزی اور دیگر طریقہ کار سے متعلق سوالات کا گروپ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:طارق فاطمی کی روس میں مزید اہم ملاقاتیں، بھارتی شرانگیزیوں پر پاکستان کا کیس احسن طور پر پیش
سفارتی ذرائع کے مطابق دوسرا گروپ عمومی سلامتی کونسل پابندیوں کے امور سے متعلق ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان 2025 و 2026 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے۔ سلامتی کونسل کی تمام پابندیوں سے متعلق کمیٹیاں 15 رکنی ہوتی ہیں، اور ان کے فیصلے اتفاقِ رائے سے کیے جاتے ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت بھی 2022 میں انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا صدر رہ چکا ہے۔