سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں عیدالاضحی مذہبی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے، مناسک حج اختتامی مراحل میں

جمعہ 6 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، کویت اور دیگر خلیجی ممالک میں آج عیدالاضحی مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ مسجد الحرام، مسجد نبوی ﷺ اور مسجد اقصیٰ میں عید کی نماز کے بڑے اجتماعات ہوئے جن میں امت مسلمہ کی فلاح، فلسطینیوں کی آزادی، اور عالمی امن کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

جمعے کی ابتدائی ساعتوں میں لاکھوں حجاج کرام مزدلفہ سے منیٰ کی جانب روانہ ہوئے تاکہ حج کے اہم ترین اور علامتی رکن ’رمی جمرات‘ ادا کر سکیں، جو عید الاضحی کے آغاز کی علامت ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شیطان کو رد کرنے کی یادگار ہے۔

مزید پڑھیں: عید الاضحیٰ کے کتنے دن بعد بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگا؟

حجاج نے مزدلفہ میں رات عبادت، ذکر، اور مختصر آرام میں گزاری، مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے ادا کیں اور کنکریاں جمع کیں۔ اس کے بعد آدھی رات کے بعد منیٰ کی جانب مرحلہ وار روانگی شروع ہوئی۔

سعودی حکام نے حج اور عمرہ کی وزارت اور وزارت داخلہ کے تعاون سے اس عمل کو نہایت منظم اور محفوظ انداز میں مکمل کرانے کے لیے حجاج کو ترتیب وار گروپوں میں روانہ کیا تاکہ رش اور بھگدڑ سے بچا جا سکے۔

منیٰ کی جانب سڑکوں پر سیکیورٹی اہلکار، رضاکار اور رہنمائی کے لیے مخصوص افراد تعینات تھے تاکہ بوڑھے، بیمار یا تھکے ماندہ حجاج کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

آمدورفت کے لیے مخصوص بسیں سخت شیڈول کے تحت چلائی گئیں، جبکہ ہزاروں حجاج نے “المشاعر المقدسہ میٹرو” کا استعمال کیا جو صرف حج کے لیے مخصوص جدید ریل نظام ہے، اور ایک گھنٹے میں 72 ہزار مسافروں کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق نو اسٹیشنوں پر مشتمل یہ نظام زمینی ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے اور پائیدار حج کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں عید الاضحیٰ پر کون سی نسلوں کے جانور قربان کیے جاتے ہیں؟

منیٰ پہنچنے پر حجاج کرام ’جمرات پل‘ کی جانب روانہ ہوئے، جو رمی جمرات کے لیے مخصوص کثیرالمنزلہ پل ہے جہاں ہر حاجی بڑے شیطان (جمرۃ العقبہ) کو سات کنکریاں مارتا ہے، جو برائی کے انکار کی علامت ہے۔ اگلے دو روز تمام تین جمرات (چھوٹے، درمیانے اور بڑے) پر کنکریاں مارنے کا عمل جاری رہے گا۔

پھینکی جانے والی لاکھوں کنکریاں جمرات کے نیچے 15 میٹر گہرے تہہ خانے میں گرتی ہیں، جہاں کنویئر بیلٹس کے ذریعے ان کو اکٹھا کیا جاتا ہے، پھر دھو کر صاف کیا جاتا ہے اور مخصوص مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔

’کدانہ ڈویلپمنٹ کمپنی‘ کے نمائندے احمد الصبحي کے مطابق مزدلفہ اور منیٰ میں 300 سے زائد مقامات پر حجاج کو پیشگی صاف شدہ کنکریوں کے تھیلے مہیا کیے گئے تاکہ ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ روحانی علامت کو بھی برقرار رکھا جا سکے۔

حجاج کی حفاظت اور ہموار آمدورفت کو یقینی بنانے کے لیے جمرات پل میں جدید نگرانی کے نظام، وینٹیلیشن یونٹس، ہنگامی اخراج کے راستے اور گروپوں و انفرادی حاجیوں کے لیے مخصوص راستے فراہم کیے گئے ہیں۔

داخلہ و اخراج کا انتظام RFID پر مبنی ’نسک کارڈز‘ اور سعودی ڈیٹا و مصنوعی ذہانت کے ادارے کے ڈیجیٹل کراوڈ ٹریکنگ سسٹمز کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق اس سال مجموعی طور پر 16 لاکھ 73 ہزار 230 حجاج مناسک حج ادا کر رہے ہیں جن میں سے ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد حجاج مملکت سے باہر سے آئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp