سابق وزیر اعظم عمران خان کے ریٹائرڈ جنرل باجوہ کے حوالے سے جنگ کے لیے پیٹرول نہ ہونے سے بیان پر دفاعی تجزیہ نگاروں نے اپنی رائے دی ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وی نیوز کے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے انکشاف کیا کہ جنرل باجوہ نے متعدد بار بریفننگ میں یہ کہا کہ جنگ ہو گئی تو ہمارے پاس پیٹرول نہیں ہوگا جب کہ ’میں حیران تھا کہ یہ کیسا جرنیل ہے جو جنگ کے وقت پیٹرول نہ ہونے کی بات کرتا ہے‘۔
عمران خان کے اس بیان نے ایک اور نئی بحث چھیڑ کا آغاز کردیا ہے۔ اس حوالے سے وی نیوز نے دفاعی تجزیہ نگاروں سے گفتگو کرکے ان کی رائے دریافت کی۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر وقت کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہتی ہے لہٰذا عمران خان کی یہ گفتگو غیر سنجیدہ ہے اور حقائق پر مبنی نہیں۔
پہلے تعریفیں، ایکسٹینشن کی پیشکش لیکن پھر حکومت جانے کے بعد الزامات و غیر سنجیدہ گفتگو
سابق وزیراعظم عمران خان کے جنرل باجوہ کے جنگ کے لیے پیٹرول نہ ہونے کے بیان سے متعلق وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہر امور قومی سلامتی سید محمد علی نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں آرمی چیف کی ہر موقعے پر تعریف کی حتیٰ کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی بھی کی پیشکش کی لیکن اب حکومت کے ختم ہونے کے بعد عمران خان انتہائی غیر سنجیدہ گفتگو اور سابق آرمی چیف پر جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے پاس سامان حرب، رسد اور ایندھن کا ذخیرہ موجود ہے جسے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے مختص رکھا جاتا ہے۔
سید محمد علی نے کہا کہ عمران خان بطور وزیراعظم بیک وقت مسلح افواج کی تین اعلیٰ سطح کی کمیٹیوں ڈیفینس کیبیننٹ کمیٹی، نیشنل کمانڈ اتھارٹی اور نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سربراہ تھے، کمیٹیوں کی میٹنگ میں فوج کے تمام معاملات زیر بحث آتے ہیں اور ان کے تناظر میں اعلیٰ سطح کے فیصلے کیا جاتے ہیں اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو عمران خان کو اسی وقت عوام کے نوٹس میں لانی چاہیے تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کا بیان انتہائی غیر سنجیدہ اور حقائق کے برخلاف ہے۔
عمران خان نے اتنا بڑا بیان کسی وجہ سے دیا ہوگا لیکن یہ درست نہیں
سابق وزیراعظم عمران خان کے جنرل باجوہ کے جنگ کے لیے پیٹرول نہ ہونے کے بیان سے متعلق وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد نعیم لودھی نے کہا کہ عمران خان ایسا بڑا بیان کسی وجہ سے دے رہے ہوں گے لیکن ایسا ہو نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی پالیسی ہے کی فوج کے پاس دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر وقت 60 دنوں تک کا اسلحہ ، ایندھن اور راشن رکھا جائے۔
جنرل باجوہ نے اپنی بھارت سے جنگ نہ لڑنے کی سوچ کو تقویت دی ہوگی
دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد نعیم لودھی نے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ جنرل باجوہ کی سوچ امن پسند تھی اور وہ بھارت سمیت کسی بھی ملک سے جنگ کے حامی نہیں تھے اس لیے ہو سکتا ہے کہ جنرل باجوہ نے اپنی اسی سوچ کو تقویت دینے کے لیے ایسی بات کی ہو۔
خالد نعیم لودھی نے کہا کہ عمران خان کے جنرل باجوہ سے متعلق ایسے خطرناک بیان پر جنرل باجوہ کی تردید نہ آنا تشویش ناک ہے۔
پاک افواج 24 گھنٹے 12 مہینے ہر قسم کے محاذ کے لیے تیار ہیں
سابق وزیراعظم عمران خان کے جنرل باجوہ کے جنگ کے لیے پیٹرول نہ ہونے کے بیان سے متعلق وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز نے کہا کہ پاکستان کی افواج 24 گھنٹے 12 مہینے ہر قسم کے محاذ کے لیے تیار ہیں۔
ملک کو درپیش معاشی مسائل کے باعث پاک فوج نے بجلی، میٹنگز اور نقل و حرکت پر ہونے والے خرچ کو کم ضرور کیا ہے لیکن کسی بھی آپریشن کے لیے ہونے والی تیاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا گیا ہے۔
حارث نواز نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان نے بھارت کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کا فوری اور عمدہ جواب دیا اور پاکستان فوج کی اعلیٰ کارکردگی کسی سی چھپی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں پانچویں جنریشن وار جاری ہے اور ایسے میں عمران خان کا یہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کو کم کرنے اور تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔