مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس کے ابتدائی خاکے کے مطابق حکومت نے قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات کو ترجیح دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:18 ہزار ارب روپے کا نیا بجٹ آج پیش کیا جائیگا، 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز
میڈیا رپورٹ کے مطابق بجٹ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
بڑے اخراجات
-قرضوں پر سود: 8,207 ارب روپے
– دفاعی بجٹ: 2,550 ارب روپے
– حکومتی نظام چلانے پر: 971 ارب روپے
– پنشنز: 1,055 ارب روپے
– سبسڈیز: 1,186 ارب روپے
ترقیاتی اور سماجی شعبے
– صوبائی گرانٹس: 1,928 ارب روپے
– ترقیاتی منصوبے: 1,000 ارب روپے
یہ بھی پڑھیں:بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
آمدنی کے ذرائع
حکومت نے اگلے سال کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 14,131 ارب روپے مقرر کیا ہے، جبکہ غیر ٹیکس آمدنی 5,167 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔
عوامی توقعات
اگرچہ بجٹ میں دفاع اور قرضوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، لیکن عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نظر نہیں آتی۔ بجٹ کی منظوری کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ معاشی استحکام اور ترقی کو یقینی بنائے گا، لیکن حلقوں کا خیال ہے کہ عوامی مسائل پر توجہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔