بھارت نے پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا رخ موڑنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا

منگل 10 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت نے پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کا رخ موڑنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے، جس سے پاکستان کو شدید آبی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پنجاب میں ’ہریکی بیراج‘ کو مرکزی نقطہ بنا کر دریائے چناب، جہلم اور انڈس کو راوی اور بیاس کے ذریعے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت نے جنگ میں شکست کے بعد سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے کی کوشش کی، وزیراعظم شہباز شریف

اس مقصد کے لیے تقریباً 200 کلومیٹر طویل چینل اور 12 بڑے سرنگوں پر مشتمل نظام پر غور کیا جا رہا ہے، تاکہ مغربی دریاؤں کے پانی کو مشرقی دریاؤں کے نیٹ ورک میں شامل کر کے اسے بھارت کے دیگر علاقوں، خصوصاً راجستھان اور یامونا بیسن کی طرف موڑ دیا جائے۔

یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت نے انڈس واٹرز ٹریٹی  کو مؤخر کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ بھارت نے یہ اقدام اپریل 2025 میں پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد کیا، جس کا الزام اس نے پاکستان پر عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے

منصوبے کا اعلان ایک جارحانہ اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستان کی زراعت، بجلی کی پیداوار اور پینے کے پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی تقریباً 80 فیصد زراعت انڈس بیسن کے ان ہی دریاؤں پر انحصار کرتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر بھارت ان دریاؤں کا پانی روکنے یا موڑنے میں کامیاب ہوتا ہے تو پاکستان میں خشک سالی، زرعی بحران اور بجلی کی شدید قلت جیسے مسائل جنم لیں گے۔ خاص طور پر موسمِ سرما میں جب پانی کی قدرتی سطح کم ہوتی ہے، ایسی کسی بھی کارروائی کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، جے شنکر کا سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر اصرار

رپورٹ مطابق بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ اس کی داخلی آبی ضروریات کو پورا کرنے، یامونا کو بحال کرنے اور خشک علاقوں کی زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے ہے۔ تاہم مبصرین اسے سیاسی اور دفاعی محرکات سے جوڑ رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس منصوبے پر مکمل عملدرآمد تکنیکی اور مالی اعتبار سے انتہائی مشکل ہے، تاہم بھارت کی نیت اور اس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے آثار پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔

پاکستان نے اس منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے ایک ممکنہ جنگی اقدام قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ انڈس واٹرز ٹریٹی عالمی بینک کی ثالثی میں 1960 میں طے پایا تھا، جس کے تحت بھارت کو مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا اور پاکستان کو مغربی دریاؤں (چناب، جہلم، انڈس) کا حق دیا گیا تھا۔

یہ معاہدہ 3 بڑی جنگوں کے باوجود قائم رہا، لیکن حالیہ اقدامات اس کے مستقبل پر سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp