آلٹریشن والی گاڑیوں کے مالکان کے لیے بری خبر، کاغذ پورے ہونے کے باوجود ضبطی کا خدشہ

منگل 10 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے آلٹریشن کی حامل گاڑیوں کو اسمگلڈ قرار دیتے ہوئے نیا قانون متعارف کرادیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: نان کسٹم گاڑیوں کی پروفائلنگ نہ کرنے پر حکومت کیا کارروائی کرے گی؟

اس حوالے سے حکومت نے شناختی تفصیلات میں تبدیلی یا چھیڑ چھاڑ والی کاروں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نئی قانونی شق متعارف کرائی ہے جو گاڑیوں کی اسمگلنگ کے خلاف نفاذ کو مضبوط بنائے گی۔

دفعہ 187A  کے تحت یہ قانون ایک قانونی مفروضہ قائم کرتا ہے کہ ایسی کوئی بھی گاڑی خواہ وہ سرکاری طور پر رجسٹرڈ ہی کیوں نہ ہو اسمگل شدہ گاڑی تصور کی جائے گی۔

سیکشن 187A کے تحت فرانزک جانچ کے ذریعے اگر گاڑی میں کچھ مخصوص الٹریشن پائی گئی تو وہ اسمگل شدہ گاڑی کے زمرے میں آئے گی۔ ان آلٹریشنز یا تبدیلیوں میں ٹیمپرڈ یا چھیڑ چھاڑ کیا گیا چیسس نمبر، ویلڈیڈ چیسس، ویلڈنگ کے مواد سے بھرا ہوا چیسس، دوبارہ مہر لگا ہوا چیسس نمبر اور گاڑی کی تبدیل شدہ باڈی شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: بلوچستان: نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی قمیت میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟

اگر کسی گاڑی میں مذکورہ بالا باتوں میں سے کوئی ایک بھی پائی گئی اس کو اسمگل شدہ تصور کیا جائے گا اور موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کے رجسٹرڈ ہونے نہ ہونے سے قطع نظر اسے ضبط کر لیا جائے گا۔

ضبطی اور نفاذ

اس شق کے تحت آنے والی گاڑیاں فوری طور پر ضبط کرلی جائیں گی۔ یہ پالیسی جعلی دستاویزات اور چیسس میں ترمیم کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے جو اکثر اسمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومتی کریک ڈاؤن: کیا نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اب قصہ پارینہ بن جائیں گی؟

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اب مکمل طور پر رجسٹریشن ریکارڈ پر انحصار کرنے کی بجائے فرانزک نتائج کی بنیاد پر کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

نئی شق متعارف کرانے کا مقصد کیا ہے؟

طویل عرصے سے اسمگل شدہ گاڑیوں کے ہیرا پھیری سے دستاویزات اور چیسس میں ردوبدل کے ذریعے باقاعدہ نظام میں داخل کردیے جانے کا مسئلہ درپیش تھا جس سے نپٹنے کے لیے قانون میں نئی شق کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی شق کا مقصد اس قسم کا دروازہ بند کرنا اور الٓڑیشن ثابت ہونے پر گاڑی کے مالک پر اس کی ذمے داری عائد کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp