وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر اعلیٰ پارلیمانی عہدے داروں کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کا نوٹس لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے فوری طور پر مکمل رپورٹ طلب کی ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کن بنیادوں پر یہ اضافہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:بجٹ 26-2025: تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں 7 فیصد اضافہ، مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کے لیے اسپیشل الاؤنس
وزیراعظم کی جانب سے یہ قدم عوامی ردعمل اور تنقید کے بعد اٹھایا گیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور ملک پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرنے کے بعد ایک وضاحت میں کہا تھا کہ وزرا اور پارلیمانی رہنماؤں کی تنخواہیں گزشتہ کئی سال سے نہیں بڑھائی گئیں، اس لیے اب ان پر بھی نظرثانی ضروری تھی۔ تاہم حکومت کے اندر سے بھی اس فیصلے پر اختلاف سامنے آیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس اضافے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ’مالی بددیانتی‘ کے مترادف ہے اور عوام میں ناراضگی کا باعث بن رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کرنیوالوں کی اپنی تنخواہوں میں ہوشربا اضافہ
وزیراعظم نے معاملے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، جس میں ممکن ہے کہ اضافے کا فیصلہ واپس لے لیا جائے یا نظرثانی کی جائے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب عام عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں اور مہنگائی کا دباؤ بھی مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں حکومتی شخصیات کی تنخواہوں میں اضافہ ایک حساس اور متنازع معاملہ بن گیا ہے۔