پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے جمعرات کے روز نئی تاریخ رقم کی، جب کے ایس ای-100 انڈیکس پہلی بار 125,000 پوائنٹس کی سطح سے تجاوز کر گیا۔
کاروبار کے آغاز میں انڈیکس میں 1,138 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور یہ 125,490 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو کہ تقریباً 0.91 فیصد کا اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت قرض لے کر ریلیف دے رہی ہے، اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اس سے ایک دن پہلے بدھ کو بھی انڈیکس میں 2,328 پوائنٹس کا زبردست اضافہ ہوا تھا، جس سے مارکیٹ 124,352 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی، جو پچھلے دن کے مقابلے میں 1.91 فیصد زیادہ تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ تیزی مختلف اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے باعث آئی، جن میں تیل و گیس کی تلاش، آٹو موبائل، دوا سازی، سیمنٹ، اسٹیل اور بینکنگ شامل ہیں۔
ایک سینیئر تجزیہ کار کے مطابق، یہ بہتری بجٹ کے بعد کے مثبت تاثرات اور حکومت کی معیشت سے متعلق واضح پالیسیوں کی وجہ سے آئی ہے۔
یاد رہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ بجٹ سے متعلق حکومت اور آئی ایم ایف میں اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ اگر پارلیمنٹ نے بجٹ قوانین کی منظوری نہ دی، تو اگلے مالی سال میں 500 ارب روپے کے مزید ٹیکس اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟
مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ، جو منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، 17.573 کھرب روپے کا ہے، جس میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.2 فیصد رکھا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 2.7 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔
ان مثبت خبروں کے بعد سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ میں دوبارہ سرمایہ لگانا شروع کر دیا، خاص طور پر اُن کمپنیوں میں جو معیشت کے ساتھ چلتی ہیں۔ سیمنٹ، آئل ریفائنری، آٹو اور تیل کی مارکیٹنگ کرنے والی کمپنیوں کے حصص میں زیادہ خریداری دیکھنے میں آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی نے بھی مارکیٹ کو سہارا دیا۔
دوسری جانب، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں سست روی رہی، کیونکہ عالمی سطح پر سیاسی کشیدگی اور امریکا-چین تجارتی تعلقات پر خدشات نے سرمایہ کاروں کو محتاط کر دیا۔
ایشیا پیسفک انڈیکس میں 0.3 فیصد، جاپان کے نکی انڈیکس میں 0.7 فیصد، اور ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 0.74 فیصد کمی آئی۔
عالمی سطح پر بے یقینی کی فضا کے باوجود پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ مثبت انداز میں آگے بڑھتی رہی، کیونکہ مقامی سطح پر بجٹ اور معیشت کے بہتر اشاریوں نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھا۔