کراچی کی تاریخ میں پہلی بار محض 12 دنوں میں 36 زلزلے ریکارڈ کیے گئے۔ یکم جون سے شروع ہونے والی اس سلسلے کے دوران گزشتہ رات بھی کراچی کے مشرقی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی زلزلوں کی زد میں، کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے؟
زلزلوں کی شدت 1.5 سے 3.6 کے درمیان رہی اور یہ جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے۔ خوش قسمتی سے اب تک کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
یہ زلزلے کراچی کے مختلف علاقوں بشمول قائدآباد، گڈاپ، ملیر، ڈی ایچ اے اور کورنگی میں محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر بعض ایسی خبریں اور ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں زمین دھنسنے کی بات کی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق زلزلے کے بعد زمین کے دھنسنے (زمین بیٹھنے یا کھسکنے) کی چند ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں:
زلزلوں کے دوران زمین کے اندر موجود چٹانیں یا مٹی کی تہیں اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہیں، جس سے اندر خالی جگہیں پیدا ہو جاتی ہیں اور ان کے باعث زمین کی اوپری سطح دھنس سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں 3 دنوں میں 18 زلزلے، نیا ریکارڈ قائم
اگر کسی علاقے میں زیرِ زمین پانی زلزلے کے دوران یا بعد میں اچانک جذب یا خارج ہو جائے تو اس سے زمین کی مضبوطی متاثر ہو سکتی ہے۔
خاص طور پر نرم، ریتیلی یا نم زمین زلزلے کی صورت میں مائع جیسا رویہ اختیار کر لیتی ہے، جسے ’لیکویفیکشن‘ کہا جاتا ہے۔
کچھ علاقوں میں زیرِ زمین چونے یا نمک کی تہیں موجود ہوتی ہیں، جن میں پانی کی موجودگی غاریں پیدا کر دیتی ہے۔ زلزلے کی صورت میں یہ غاریں بیٹھ جاتی ہیں اور سطح زمین دھنس جاتی ہے۔
اسی طرح پہاڑی یا ڈھلوان علاقوں میں زلزلے کی وجہ سے زمین کھسک سکتی ہے، جس سے زمین کا بڑا حصہ نیچے کی طرف سرک جاتا ہے۔
سونامی وارننگ سینٹر کے سربراہ امیر حیدر لغاری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زمین کا اٹھنا یا بیٹھنا ایک قدرتی عمل ہے، جیسے ہمالیہ کی بلندی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جب زمین کا ایک حصہ نیچے جاتا ہے تو دوسرا اوپر آتا ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں پھر زلزلے کا جھٹکا، یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے مختلف اسٹیشنز پر آلات نصب کیے ہوئے ہیں اور زلزلوں کی سائنسی جانچ جاری ہے۔ کراچی میں حالیہ زلزلوں کے بعد زمین پر ایسا کوئی اثر نہیں دیکھا گیا جو خطرناک ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں فالٹ لائن متحرک ہے، یہی وجہ ہے کہ زلزلے آ رہے ہیں، تاہم یہ ایک قدرتی عمل ہے جو دنیا کے کئی ممالک جیسے جاپان، انڈونیشیا، بھارت اور امریکہ میں روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
انہوں نے عوام میں پھیلنے والے خوف کے بارے میں کہا کہ اگر 36 زلزلے آنے کے باوجود بھی کوئی نقصان نہیں ہوا تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ اگر کوئی سنگین خطرہ ہوتا تو بلند عمارتیں خودبخود گر جاتیں۔
انہوں نے زور دیا کہ کراچی میں بیشتر تعمیرات بغیر منصوبہ بندی اور بنا نقشے کے کی گئی ہیں، اس لیے اگر کسی کچی آبادی میں دیوار میں دراڑ آ جائے یا گر جائے تو یہ کوئی حیران کن بات نہیں۔