احمد آباد: ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز بھرتے ہی کریش، سابق وزیراعلیٰ گجرات سمیت مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 246 ہوگئی

جمعرات 12 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

احمد آباد سے لندن کے لیے روانہ ہونے والا ایئر انڈیا کا مسافر بردار طیارہ، میگھانی کے علاقے میں ہوائی اڈے کے قریب حادثے کا شکار ہوگیا۔ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ ڈریملائنر 787 تھا۔ اس حادثے میں سابق وزیراعلیٰ گجرات سمیت 241 مسافر ہلاک ہوگئے جب کہ جہاز جس میڈیکل ہاسٹل پر گرا، وہاں بھی 5 میڈیکل طالب علم ہلاک جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔

بھارتی شہری ہوا بازی کے ڈائریکٹوریٹ (DGCA) کے مطابق،  ایئر انڈیا کا طیارہ اڑان بھرنے کے محض ایک منٹ بعد ہی گر کر تباہ ہوگیا۔ طیارے میں کل 242 افراد سوار تھے، جن میں 2 پائلٹ اور 10 کیبن کریو کے ارکان شامل تھے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ طیارے میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، 7 پرتگالی اور 1 کینیڈین شہری سوار تھے۔ مسافروں میں 11 بچے بھی سوار تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سابق وزیراعلیٰ گجرات وجے روپانی سمیت 241 مسافروں  کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ وجے روپانی بھارتیہ جنتا پارٹی پنجاب کے سربراہ تھے۔ ایک مسافر زندہ بچ گیا۔ اس نے طیارے میں خرابی محسوس کرتے ہوئے ایمرجنسی گیٹ سے باہر چھلانگ لگا دی تھی۔

As per Reuters, the Air India plane which crashed on Thursday had 169 Indian, 53 British, 1 Canadian AND 7 Portuguese passengers on board.

طیارے کی کمان کیپٹن سمیٹ سبھروال کے پاس تھی جبکہ فرسٹ آفیسر کلاِیو کنڈر معاون پائلٹ کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ایئر انڈیا کے چیئرمین چندر سیکرن کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک علم نہیں کہ یہ حادثہ کیسے ہوا تاہم  حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

قومی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) کے ترجمان کے مطابق، جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوں کے لیے گاندھی نگر سے این ڈی آر ایف کی 3 ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں، جن میں مجموعی طور پر 90 اہلکار شامل ہیں۔ ان کے علاوہ مزید 3 ٹیمیں ودودرا سے روانہ کی جا رہی ہیں تاکہ امدادی سرگرمیوں کو مؤثر بنایا جا سکے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق طیارہ مکمل ایندھن کے ساتھ روانہ ہوا تھا کیونکہ اسے طویل فاصلے تک سفر کرنا تھا۔ حادثے کی جگہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں تاہم حادثے کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

ایئر انڈیا نے بھی حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثے سے متعلق تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔

فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ Flightradar24 کے مطابق، ایئر انڈیا کی پرواز کا سگنل صبح 10:08 بجے (مقامی وقت) یعنی پاکستانی وقت کے مطابق 9:48 بجے 625 فٹ کی بلندی پر کھو گیا۔ یہ واقعہ سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پرواز بھرنے کے ایک منٹ سے بھی کم وقت کے اندر پیش آیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی کم بلندی پر سگنل کا اچانک غائب ہوجانا کسی ممکنہ تکنیکی خرابی یا ہنگامی صورتحال کی طرف اشارہ کرسکتا ہے۔

حادثے کے مقام پر گہرے دھوئیں کے بادل نظر آئے اور فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں، فائر بریگیڈ اور پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں ہیں۔ واقعے کے بعد سڑکیں بند کرکے علاقے کو محفوظ بنایا گیا۔ ابتدائی رپورٹس میں کسی جانی نقصان کی تصدیق ابھی نہیں ہوئی۔ تاہم حادثے کی مکمل تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ طیارے حادثے کے فوری بعد بوئنگ کمپنی کے شیئرز میں 4 فیصد سے زائد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ کمپنی کا 787 ماڈل تھا، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق، طیارے کے ماڈل اور کمپنی کی ساکھ کے پیش نظر اس واقعے کے بوئنگ پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

گجرات کے سابق وزیراعلیٰ وجئے روپانی بھی ہلاک، بیٹی سے ملنے لندن جا رہے تھے

گجرات کے شہر احمد آباد میں پیش آنے والے طیارہ حادثے کے نتیجے میں اب تک 130 سے زائد ہلاکتوں کی خبریں سامنے آ چکی ہیں اور کم و بیش 100 مسافروں کا علاج قریبی اسپتالوں میں چل رہا ہے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔

گجرات کے سابق وزیراعلیٰ وجئے روپانی

بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجئے روپانی بھی ایئر انڈیا کے اس بدقسمت طیارے میں سوار تھے۔ میڈیا رپورٹس میں ان کے بھی شدید طور پر زخمی ہونے کی اطلاع ہے تاہم ان کی حالت کے حوالے سے مزید کوئی تفصیل اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔

68 سالہ وجئے روپانی طیارہ میں 2-ڈی سیٹ پر بیٹھے تھے۔ وہ لندن میں اپنی صاحبزادی رادھیکا سے ملاقات کے لیے جا رہے تھے۔ میڈیا کی کچھ رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وجئے روپانی کی اہلیہ انجلی بین بھی گزشتہ 6 ماہ سے لندن میں ہیں اور روپانی انہیں واپس لینے بھی لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

راجکوٹ میں وجئے روپانی کے ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کی خبر نے سب ہی کو پریشان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب بہت فکر مند ہیں اور ٹی وی اور فون پر اَپڈیٹ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وجئے روپانی کے ساتھ کہیں کچھ برا نہ ہوا ہو۔

ایئر انڈیا کا جہاز جس میڈیکل ہاسٹل پر گرا، وہاں کیا گزری؟

بھارتی چینل ’ این ڈی ٹی وی ‘کی رپورٹ کے مطابق، احمد آباد میں میڈیکل اسٹوڈنٹس کے ہاسٹل میں جہاں ایئر انڈیا کا طیارہ گر کر تباہ ہوا، وہاں 5 طالب علمن ہلاک جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔ 5 میں سے 4 طالب علم انڈر گریجویٹ ہیں جبکہ ایک پوسٹ گریجویٹ طالب علم ہے۔

حادثے کے وقت طلبہ ہاسٹل کی کینٹین میں دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میزوں پر کھانا اور گلاس ویسے کے ویسے رکھے ہیں، جیسے سب کچھ اچانک رک گیا ہو۔ طیارے کا ایک بڑا حصہ ہاسٹل کی عمارت میں پھنسا ہوا بھی نظر آ رہا ہے۔

ایئر انڈیا طیارہ کریش: زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے کیا قصہ سنایا؟

احمد آباد میں گرکر تباہ ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کا ایک مسافر معزانہ طور پر زندہ بچ گیا ہے، مسافر نے طیارے کے ایمرجنسی گیٹ سے چھلانگ لگا کر جان بچائی۔

بھارت میں احمد آباد ایئرپورٹ سے لندن کے لیے اڑان بھرنے والا مسافر پرواز کے 30 سیکنڈ بعد گرکر تباہ ہوگیا، جس سے طیارے میں سوار 241 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔

رمیش وشواش

زندہ بچ جانے والا مسافر رمیش وشواش، بھارتی نژاد برطانوی ہے، جس کا کہنا ہے کہ کہ طیارے کے اڑان کے کچھ ہی سیکنڈ بعد محسوس ہوا کہ طیارے میں کچھ گڑبڑ ہے، اس لیے طیارے کے ایمرجنسی گیٹ سے چھلانگ لگا دی، مسافر کی سیٹ 11 اے تھی۔

مسافر کا مزید کہنا تھا کہ میں اس طیارے میں اس کا بھائی بھی سفر کررہا تھا،میں نیچے لاشوں پر گرا، دیکھا کہ چاروں طرف لاشیں تھیں، اس سے قبل بھارتی میڈیا نے خبر دی تھی کہ طیارے میں سوار تمام 242 افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم اب بھارتی میڈیا نے خبر دی ہے کہ طیارے کا ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا ہے۔

احمد آباد طیارہ حادثہ: خوش قسمت بھومی چوہان کی جان کیسے بچی؟

ویسے تو انسان کو وقت کی ہر حال میں پابندی کرنی چاہیے لیکن سرتوڑ کوشش کے باوجود اگر کبھی کہیں تاخیر ہوجائے تو اس پر سر پیٹنے کی بجائے اسے خدا کی مصلحت ہی سمجھنا احسن عمل ہوتا ہے۔ ایسا ہی کچھ احمد آباد میں تباہ ہوجانے والے ایئر انڈیا کے طیارے کی ایک خاتون مسافر کے ساتھ بھی ہوا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق  بھومی چوہان لندن جانے والی مذکورہ بدقسمت فلائٹ پکڑنے کے لیے گھر سے نکلی تھیں لیکن راستے میں غیر معمولی ٹریفک کی وجہ سے وہ بورڈنگ کے مقررہ وقت سے 10 منٹ تاخیر سے پہنچیں جس کے سبب ان کی فلائٹ تو مس ہوگئی لیکن زندگی بچ گئی۔

بھومی چوہان نے میڈیا کو بتایا کہ وہ صرف 10 منٹ لیٹ ہوئی تھیں جو اس وقت تو انتہائی بدقسمتی محسوس ہوئی لیکن در حقیقت وہ ان کی اپنے خوش قسمتی ہی نکلی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب تک ان تمام باتوں کا سوچ کر کانپ رہی ہیں، بلاشبہ انہیں ایک نئی زندگی ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس طیارے کے حادثے کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے نقصان کا سن کر ٹوٹ سی گئی ہوں اور بات کرنے کے بھی قابل نہیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میرا جسم اور دماغ سن ہوکر رہ گئے ہوں۔

بھومی چوہان نے بتایا کہ تاخیر سے پہنچنے کے سبب فلائٹ پر سوار نہ ہوسکنے کے بعد وہ دوپہر ڈیڑھ بجے ایئرپورٹ سے مایوسی کی حالت میں گھر کے لیے واپس روانہ ہوئی۔ واضح رہے کہ بدقسمت طیارے نے ایک بجکر 38 منٹ پر ٹیک آف کیا تھا اور کچھ ہی دیر میں ہوائی اڈے کے قریب ہی واقعن ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

خوش قمست خاتون نے کہا کہ جان بچ جانے پر وہ خدا کی بیحد شکر گزار ہیں۔ بھومی چوہان کو ایئر انڈیا کی فلائٹ سے اکیلے ہی لندن واپس جانا تھا۔ وہ لندن میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہیں اور 2 سال بعد چھٹیاں گزارنے بھارت آئی تھیں۔

بھومی چوہان نے کہا کہ میں صرف ان 10 منٹوں کی وجہ سے طیارے میں سوار نہیں ہو سکی اور مجھے سمجھ میں نہیں آرہا کہ اس سارے معاملے کی وضاحت کیسے کروں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp