تہران پر اسرائیلی حملے میں ایران کے چھ اہم سائنسدان مارے گئے، جن کا تعلق جوہری اور دفاعی پروگرامز سے تھا۔ ان کی موت کو ایران کے سائنسی اور عسکری ڈھانچے پر بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران پر اسرائیلی حملے 2024 کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید اور غیر متوقع کیوں؟
ڈاکٹر فریدون عباسی دوانی
شہید سائنسدانوں میں سب سے نمایاں نام ڈاکٹر فریدون عباسی دوانی کا ہے، جو ایران کے ایٹمی توانائی ادارے کے سابق سربراہ رہ چکے تھے۔ وہ نیوکلیئر فزکس کے ماہر تھے اور یورینیم افزودگی جیسے حساس شعبے میں کام کرتے تھے۔ اُن پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہو چکا تھا، مگر وہ بچ گئے تھے۔
ڈاکٹر محمد مہدی تہرانچی
دوسرے سائنسدان ڈاکٹر محمد مہدی تہرانچی تھے، جو تہران کی مشہور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے سربراہ اور لیزر فزکس کے ماہر تھے۔ ان کا شمار ایران کے جوہری سائنسدانوں میں ہوتا تھا، اور انہوں نے مختلف ریسرچ پروجیکٹس کی قیادت کی تھی۔
ڈاکٹر مجید کاویانی
ڈاکٹر مجید کاویانی کا تعلق خلائی ٹیکنالوجی سے تھا۔ وہ ایران کے عسکری سیٹلائٹ پروگرامز میں سرگرم رہے اور ملکی دفاعی سیٹلائٹ سسٹم کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر سجاد قریشی
ڈاکٹر سجاد قریشی دفاعی ٹیکنالوجی کے ماہر تھے۔ وہ راڈار اور میزائل ٹیکنالوجی میں کام کر رہے تھے اور ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرامز سے منسلک تھے۔
ڈاکٹر علی خرم دہقان
ڈاکٹر علی خرم دہقان نطنز اور فردو کے ایٹمی پلانٹس میں بطور مشیر خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ وہ نیوکلیئر مواد کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے پر تحقیق کر رہے تھے۔
ڈاکٹر رضا موسوی نژاد
ڈاکٹر رضا موسوی نژاد کا تعلق کیمیکل انجینئرنگ سے تھا۔ وہ دفاعی اداروں میں کام کرتے تھے اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے منصوبوں میں شامل تھے۔
ان سائنسدانوں کی شہادت سے نہ صرف ایران کی دفاعی تحقیق کو نقصان پہنچا ہے بلکہ خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ایرانی حکام نے ان کی قربانی کو “ناقابلِ فراموش قومی سرمایہ” قرار دیا ہے اور اسرائیل کو سنگین نتائج کی وارننگ دی ہے۔