امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟

جمعہ 13 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دفاعی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا کے ’گولڈن ڈوم‘ منصوبے سے دنیا میں نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے اور ممالک خلا کو بھی جنگی میدان بنا سکتے ہیں۔

گزشتہ مہینے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا اور بڑا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا نام ’گولڈن ڈوم‘  رکھا گیا ہے۔ اس نظام کا مقصد امریکا کو دشمن ممالک کے میزائل حملوں سے بچانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکی منصوبے ’گولڈن ڈوم‘ پر تحفظات کا اظہار، عالمی استحکام کے لیے خطرہ قرار

یہ نظام زمین، سمندر، خلا اور سیٹلائٹس کے ذریعے کام کرے گا تاکہ کسی بھی میزائل کو امریکا کی حدود میں پہنچنے سے پہلے تباہ کیا جاسکے۔

امریکا کے اس منصوبے پر ابتدائی طور پر 25 ارب ڈالر خرچ ہوں گے اور مکمل ہونے تک اس کی لاگت 160 ارب سے 500 ارب ڈالر تک جاسکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ نظام 2029 تک مکمل طور پر تیار ہو جائے۔

اس منصوبے کی قیادت جنرل مائیکل گیٹلین کریں گے، جو امریکا کی اسپیس فورس کے اعلیٰ افسر ہیں۔ کئی بڑی امریکی کمپنیاں جیسے لاک ہیڈ مارٹن، اسپیس ایکس، مائیکروسافٹ اور نارتھروپ گرومین اس منصوبے کا حصہ بننے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 175 ارب ڈالرز کے ‘گولڈن ڈوم’ دفاعی منصوبے کا اعلان کردیا، یہ منصوبہ مختلف کیوں ہے؟

کچھ ماہرین اور مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف بہت مہنگا ہے بلکہ اس سے دنیا میں نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے جس میں ممالک خلا کو بھی جنگی میدان بنا سکتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو یہ دفاعی نظام مفت دینے کی پیشکش بھی کی، لیکن شرط رکھی کہ کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست بن جائے، کینیڈا نے یہ تجویز مسترد کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو طاقتور بنانے کا کریڈٹ خود کو دیدیا

یہ منصوبہ امریکا کی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا قدم سمجھا جارہا ہے، مگر اس پر مالی، تکنیکی اور عالمی سطح پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp