ایران میں پاکستان کی سابق سفارتکار نائلہ چوہان نے کہا ہے کہ ایران کبھی اپنی پوری فوجی صلاحیت کو ظاہر نہیں کرتا۔ ایران کی کچھ جوہری تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا ہے لیکن وہ ختم نہیں ہوئیں۔
ایران میں خدمات سرانجام دینے والی سابق سفارتکار نائلہ چوہان نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا ایران اسرائیلی فوجی طاقت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ کہا کہ ایران کبھی اپنی پوری فوجی صلاحیت کو ظاہر نہیں کرتا۔ ایران کی کچھ جوہری تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا ہے لیکن وہ ختم نہیں ہوئیں۔ اور اگر ایران نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق نیوکلیئر ڈیٹرنس استعمال کر لیا تو حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
’اسرائیل فی الوقت کشیدگی بڑھانے سے باز نہیں آ رہا۔ یہ وقت بتائے گا کہ آیا اسرائیل نے ایران کی طاقت کا درست اندازہ لگایا تھا یا غلط۔ مشرقِ وسطیٰ کا امن اسرائیل کی وجہ سے تباہ ہے اور اگر اسرائیل کو روکا نہیں گیا تو بہت تباہی ہو گی۔‘
یہ بھی پڑھیے تہران، نطنز، تبریز کے بعد کرمانشاہ پر بھی اسرائیلی فضائی حملے، بیلسٹک میزائلوں کی ذخیرہ گاہ تباہ
انہوں نے کہا کہ اس حملے سے اسرائیل نے ایران کو اُس کی طاقت سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ تو وقت بتائے گا کہ ایران اپنی طاقت سے محروم ہوا ہے کہ نہیں۔
16 جون کو ایران امریکا مذاکرات سے پہلے حملہ کیا گیا جس کی وجہ یہ ہے کہ ایران کے امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر نہ ہو پائیں۔
نائلہ چوہان نے کہا کہ اس جنگ میں امریکا کا بیانیہ یہ ہے کہ ایران اگر امریکا کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچاتا تو وہ اسرائیل کے خلاف جو چاہے کر سکتا ہے لیکن اصل میں کیا ہوگا اس کا پتہ آنے والے کچھ دنوں میں چلے گا۔
ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان محتاط روّیہ اختیار کرے گا
ایران اسرائیل جنگ کے پاکستان پر اثرات کے حوالے سے بات کرتے نائلہ چوہان نے کہا کہ پاکستان نے اس وقت خود کو ان تنازعات سے دور رکھا ہوا ہے۔ ہم نے دنیا کو بتایا ہے کہ ہماری جوہری صلاحیت صرف بھارت کے خلاف ہے کیونکہ وہاں سے ہماری سالمیت کو خطرہ ہے۔ پاکستان کی قیادت محتاط ہو گی کہ اس تنازعے میں ملوّث نہ ہوا جائے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان پر اسرائیلی ڈرونز کے ساتھ حملے کیے گئے۔ لیکن پاکستان ایران کی سفارتی مدد جاری رکھے گا جس طرح ایران نے ہماری سفارتی مدد کی۔
اسرائیل ایران کے اسلامی سٹیٹس کو ختم کر کے وہاں بادشاہت قائم کرنا چاہتا ہے
نائلہ چوہان نے کہا کہ اسرائیل اس وقت جو پیغامات جاری کر رہا ہے وہ یہ ہیں کہ اسرائیل ایران میں حکومت کی تبدیلی چاہتا ہے۔ وہ ’اسلامی جمہوری ایران‘ سے تبدیل کر کے ایران کو واپس شاہ کے زمانے میں لے جانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل کے حملے سے قبل موساد ایجنٹوں نے ایران میں کیا کارروائی کی؟
’اسرائیل نے ایران کے سابق بادشاہ رضا شاہ پہلوی کے صاحبزادے سے اس سلسلے میں رابطہ بھی کیا ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ فوجی سربراہان کو مار کے ایرانی انقلاب کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ ایرانی نفسیات ہے کہ وہ کسی بیرونی جارح کے ہاتھوں اپنے ہاں نظام کی تبدیلی کو قبول نہیں کریں گے۔ ایرانیوں کے اندر نیشنلزم حد درجے کا ہے۔ وہاں لوگ احتجاج کرتے رہے ہیں لیکن اس طرح کے کسی اقدام کو قبول نہیں کریں گے اور یہ اسرائیل اور امریکا کا غلط اندازہ ہو گا اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایرانی عوام کو تقسیم کر کے وہاں نظام کی تبدیلی کر سکتے ہیں۔’
پاک امریکہ تعلقات کا ایران کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں
نائلہ چوہان نے کہا کہ اس وقت بھی پاکستانی وفد امریکا کے دورے پر ہے اور پاک امریکا تعلقات کا ایرانی معاملات سے کوئی تعلقات نہیں۔ اس وقت پاکستان کی دوستی چین کے ساتھ ہے، امریکا کے ساتھ بھی ہے اور روس کے ساتھ تعلقات بھی بہتر ہو رہے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں ایران تنہا ہو رہا ہے۔ جس طرح چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا، اس طرح وہ ایران کے ساتھ کھڑا نہیں ہو گا، اور روس اپنی جنگ میں پھنسا ہوا ہے اور اُس کے اندر اہلیت نہیں کہ وہ یہاں آ کر کچھ کر سکے۔
ایران اسرائیل کشیدگی میں او آئی سی ممالک اخلاقی دباؤ ڈال سکتے ہیں لیکن اس تنظیم میں کوئی طریقہ کار نہیں جو اسرائیل کے خلاف منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے قوت استعمال کر سکے۔
اسرائیل کا حملہ اچانک نہیں بتدریج ہے
نائلہ چوہان نے کہا کہ اسرائیل نے گزشتہ برس سے ایران پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔ ایران میں موجود حماس کے رہنماء کو مارا گیا، لبنان اور یمن میں ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل، ایران کو فلسطین کی طرح ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جو تقریر کی اُس میں اُس نے ایرانی عوام سے کہا کہ وہ موجودہ ایرانی حکومت سے جان چُھڑا لیں ورنہ اسرائیل حملہ کرے گا۔لیکن اسرائیل کو ایرانی عوام کی نفسیات کا ادراک نہیں۔ وہ پہلے ایرانی اُس کے بعد کچھ اور ہیں۔