اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملوں کو پورے خطے بلکہ دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ اور شدید تشویش کا باعث قرار دیا۔
15 رکنی کونسل نے جمعے کو معمول کے ایجنڈے کو معطل کرتے ہوئے فوری اجلاس طلب کیا، جس میں اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے سربراہ نے بھی شرکت کی اور جوہری سلامتی کو لاحق خطرات پر سخت خبردار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم پاکستان کی ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت، اقوام متحدہ سے فوری اقدام کا مطالبہ
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے اسرائیلی حملوں کو ’غیر قانونی اور بلا جواز جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی اور کہا کہ پاکستان ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
Pakistan strongly condemns unjustified and illegitimate aggression by Israel against the Islamic Republic of Iran. Pakistan stands in resolute solidarity with the brotherly people of Iran. We offer our sympathies and condolences on the loss of life and damages due to these… pic.twitter.com/gAyoVJPqgv
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) June 13, 2025
یہ اجلاس ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کی درخواست پر بلایا گیا جنہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں اور عالمی برادری کو ان جرائم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، چین اور روس کے ساتھ پاکستان نے بھی ہنگامی اجلاس کی درخواست کی حمایت کی۔
پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پر جارحیت روکنے کے اقدامات کرے، انہوں نے بحران کے حل کے لیے بات چیت اور سفارتکاری کی راہ اپنانے پر زور دیا۔
مزید پڑھیں:ایران کی کچھ جوہری تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا، مکمل ختم نہیں ہوئیں: سابق سفارتکار نائلہ چوہان
اقوام متحدہ کی سیاسی امور کی سربراہ، روز میری ڈیکارلو نے بتایا کہ حملوں کے اثرات پہلے ہی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل اور ایران دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تاکہ بڑے پیمانے پر علاقائی تصادم سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھی ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہونے والا تھا، تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران نے مذاکرات میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کے ایران پر حملے کے خطے پر کیا اثرات پڑیں گے؟
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، رافیل گروسی نے اجلاس کو بتایا کہ ان کا ادارہ ایران کی ایٹمی ریگولیٹری اتھارٹی سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ حملے سے متاثرہ تنصیبات کا جائزہ لیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری تنصیبات کو کسی بھی صورت میں حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے، کیونکہ اس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تہران، نطنز، تبریز، فردو اور کرمانشاہ پر بھی اسرائیلی فضائی حملے، بیلسٹک میزائلوں کی ذخیرہ گاہ تباہ
رافیل گروسی نے پیشکش کی کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے ایک غیر جانبدار پلیٹ فارم کے طور پر کردار ادا کرنے کو تیار ہے، جہاں حقائق کو جذباتی بیانیے پر ترجیح حاصل ہو اور تکنیکی تعاون کو تصادم کی جگہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ صرف مذاکرات اور سفارتکاری ہی وہ پائیدار راستہ ہے جو خطے اور دنیا میں امن، سلامتی اور تعاون کو یقینی بنا سکتا ہے۔
اسرائیلی جارحیت میں امریکا بھی شامل ہے، ایران
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایمرجنسی اجلاس میں ایران کے مندوب امیر سعید ایراوانی نے امریکی حکومت پر سخت تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ یہ واضح ہے کہ امریکا اسرائیل کے اقدامات کا شریک کار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کیخلاف خطرے کی موجودگی تک کارروائی جاری رہے گی، ایران
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے اسرائیلی حملوں کو نہ صرف ممکن بنایا بلکہ انہیں سپورٹ بھی کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو اس رجیم کی حمایت کرتے ہیں، جن میں امریکا سرِ فہرست ہے، انہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ اس معاملے اسرائیل کو مدد فراہم کر کے، وہ ان جرائم کے اثرات کے ذمہ دار ہیں۔
امریکی ردعمل
ایرانی الزامات کے جواب میں امریکی نمائندے نے مؤقف اختیار کیا کہ واشنگٹن حملوں میں براہِ راست ملوث نہیں ہے، اور ایران سے کہا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری رکھے گا، کیونکہ امریکی حکام نے ایران کو ’عاقلانہ رویہ اختیار کرنے‘کا مشورہ دیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی ایران کی الزامات کی تردید کی اور خبردار کیا کہ اگر ایران اپنی لڑائی کو بڑھانے لگا تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ایران کی قانونی اور سیاسی کوشش
ایران نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے گا۔
ایران مطالبہ کر رہا ہے کہ اقوامِ متحدہ اس میں ملوث فریقین کے خلاف مناسب اقدامات کرے۔