ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہای نے میجر جنرل امیر حاتمی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی آرمی (ارتش) کا نیا چیف کمانڈر مقرر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل پر حملے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا اہم بیان
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امیر حاتمی ماضی میں ایران کے وزیرِ دفاع رہے ہیں (2017–2021) اور انہیں ایک تجربہ و مہارت رکھنے والا سپاہی سمجھا جاتا ہے۔
آرمی کے مختلف شعبوں میں ان کی قیادت میں جنگی تیاری، نظریاتی بنیادوں کی مضبوطی، اہلکاروں کی فلاح و بہبود، اور دیگر مسلح افواج سے تعاون مزید بہتر ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
خامنہای نے اپنے حکم میں سابق آرمی کمانڈر میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی کی خدمات کی بھی تعریف کی۔ یہ تعیناتی ایران میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد فوجی قیادت میں بڑی تبدیلی کا حصہ ہے۔
ایران کے آرمی چیف جنرل امیر حاتمی کون ہیں؟
جنرل امیر حاتمی ایک تجربہ کار، پیشہ ور اور نظریاتی عسکری رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں جنہوں نے ایران کے دفاعی اداروں میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں۔
جنرل حاتمی 2017 سے 2021 تک ایران کے وزیرِ دفاع رہے، اور وہ اس منصب پر فائز ہونے والے پہلے شخص تھے جن کا تعلق پاسداران انقلاب (IRGC) کے بجائے باقاعدہ فوج (Artesh) سے تھا۔
وزیر دفاع کے طور پر اُن کا کردار خاص طور پر دفاعی صنعت کی مضبوطی، فوجی تربیت، اور ایران کی جوہری پالیسیوں کے تحفظ سے جڑا رہا۔
ان کا تعلق ایران کے شہر زنجان سے ہے اور وہ ایران-عراق جنگ کے دوران بھی فعال رہے، خاص طور پر معروف آپریشن ’مرصاد‘ میں حصہ لیا۔
جنگی میدان کے تجربے کے ساتھ ساتھ وہ دفاعی حکمت عملی، انٹیلی جنس، اور اعلیٰ سطحی فوجی منصوبہ بندی میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
سپریم لیڈر نے ان کی تقرری کے موقع پر اُن کی ایمانداری، پیشہ ورانہ صلاحیت، اور وسیع تجربے کو سراہا، اور اُمید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں ایران کی فوجی طاقت، نظریاتی استحکام، اور مختلف مسلح شاخوں کے درمیان ہم آہنگی مزید بڑھے گی۔
یاد رہے کہ جنرل حاتمی ان دنوں ایسے وقت میں آرمی کی قیادت سنبھال رہے ہیں جب ایران خطے میں کشیدہ صورتحال، اسرائیلی حملوں اور دفاعی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ ایسے میں ان کا تقرر ایک اہم فوجی و سیاسی قدم سمجھا جا رہا ہے۔