وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس 1961 میں ترمیم کی منظوری طلب کی گئی ہے تاکہ پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر نئے ٹیکس یعنی لیویز عائد کیے جا سکیں۔
یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلیٹی فیسلٹی یعنی آر ایس ایف پروگرام کے تحت پاکستان کی وابستگیوں کی تکمیل کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے آر ایس ایف کے تحت تقریباً 1.4 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی، یہ سہولت پاکستان کو ماحولیاتی خطرات اور قدرتی آفات کے مقابل معاشی پائیداری بڑھانے میں مدد فراہم کرے گی۔
2 سالہ منصوبے کے تحت مرحلہ وار کاربن لیوی
وزارت توانائی کی جانب سے تجویز کردہ ترامیم کو پہلے ہی مالیاتی بل 26-2025 کے مسودے میں شامل کر دیا گیا ہے, مجوزہ قانون سازی کے تحت، حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر 2 سالہ مرحلہ وار کاربن لیوی نافذ کرنا چاہتی ہے، جس کا آغاز مالی سال 2025-26 میں2.5 روپے فی لیٹر سے کیا جائے گا، جو بعد ازاں 5 روپے فی لیٹر تک بڑھائی جائے گی۔
فرنس آئل پر پیٹرولیم و کاربن لیوی
سمری میں بتایا گیا ہے کہ فرنس آئل پر 1 جولائی 2025 سے 77 روپے فی لیٹر یعنی 82,077 روپے فی میٹرک ٹن کی پیٹرولیم لیوی عائد کی جائے گی، جو اس آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم کی منظوری اور اسے آئندہ مالیاتی ایکٹ کے ذریعے نفاذ سے مشروط ہو گی۔
اسی طرح، کاربن لیوی بھی فرنس آئل پر2.5 روپے فی لیٹر یعنی 2,665 روپے فی میٹرک ٹن سے مالی سال 2025-26 میں نافذ کی جائے گی، جسے مالی سال 2026-27 میں دوگنا کیا جائے گا۔
وفاق کو لیویز طے کرنے کا اختیار
ترمیمی مسودے میں وفاقی حکومت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ پیٹرولیم لیوی کی شرح طے کرے اور نوٹیفائی کرے، پیٹرولیم اور کاربن لیوی کے نرخ، نفاذ کا وقت، اور عملدرآمد کا طریقہ کار وزارت خزانہ اور وزارت توانائی نے مشترکہ طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ حتمی شکل دی ہے۔
یہ پیش رفت پاکستان کی معاشی اصلاحات کی حکمت عملی اور ماحولیاتی پائیداری کے اہداف کو حاصل کرنے کی ایک اہم کڑی سمجھی جا رہی ہے، تاہم اس اقدام کے نتیجے میں توانائی کے شعبے میں مہنگائی کے نئے خدشات بھی پیدا ہو گئے ہیں، جو صارفین اور صنعتی حلقوں دونوں کے لیے باعث تشویش ہو سکتے ہیں۔