وزیر اعظم مودی کی تنہا تصویر نے فوٹو جرنلزم کی اخلاقیات پر سوال اٹھا دیے

اتوار 15 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

احمدآباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز حادثے کا شکار ہو کر ہفتے کی سب سے بڑی خبر بن گئی، حادثے کی شدت، متاثرین کا دکھ اور موقع پر موجود سیاسی قیادت سمیت سب کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا۔

حادثے کی خبر پھیلتے ہی فوٹو جرنلسٹ جائے وقوعہ پر پہنچے تاکہ حقیقت کے لمحات کو تاریخ کا حصہ بنا سکیں، اس بار مقامی پولیس اور انتظامیہ نے میڈیا کوریج پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی، جس سے آزادانہ رپورٹنگ ممکن ہوئی۔

وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراعظم نریندر مودی سمیت اعلیٰ حکام نے جائے حادثہ کا دورہ کیا، ان دوروں کو میڈیا نے بھرپور طریقے سے کور کیا، جیسا کہ وزیراعظم کی موجودگی میں ہمیشہ ہوتا ہے۔

فضا میں بکھرا المیہ اور فریم میں اکیلا رہنما، اس نوعیت کا تبصرہ کچھ اس تصویر کے لیے بنتا ہے جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طیارے کے ملبے کے ساتھ سامنے آئی ہے، کریش سائٹ پر بھارتی وزیر اعظم کے دورے کی دیگر تصاویر بھی دیکھنے والوں پر کچھ اچھا تاثر نہیں چھوڑتی ہیں۔

وزیراعظم مودی، جو کبھی گجرات کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں، جائے حادثہ پر تنہا چلتے دکھائی دیے۔ شائع شدہ تصاویر میں وہ ایک ایسے رہنما کے طور پر نظر آ رہے ہیں جو بغیر کسی ماہر کے مشورے کے، تنہا صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

بھارتی فوٹو جرنلسٹ شوم باسو کہتے ہیں کہ یہی وہ لمحہ ہے جہاں فوٹو جرنلزم کی طاقت اور اثر اپنی مکمل شدت سے سامنے آتا ہے۔ ’فوٹوگرافرز کا فرض ہے کہ وہ حقیقت کو بگاڑے بغیر پیش کریں، لیکن ایک تصویر میں موجود عناصر یا اُن کی غیر موجودگی بھی ایک بیانیہ تشکیل دیتی ہے۔‘

شوم باسو سمیت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ترنمول کانگریس  کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن ساکیت گوکھلے سمیت متعدد بھارتی صارفین نے بھارتی وزیر اعظم کے اس موقع پر فوٹو شوٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فوٹو جرنلزم سے وابستہ اخلاقیات کو اجاگر کیا ہے۔

شوم باسو کے مطابق اس بار تصویر میں دکھائی دینے والا سکوت، پس منظر کی عدم موجودگی اور صرف رہنما کی موجودگی نے ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔ ’حادثے کے بعد ایسا تاثر پیدا ہوا کہ شاید تصویر کی طاقت نے اس بار سیاست کے منظرنامے کو بے نقاب کر دیا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp