احمدآباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز حادثے کا شکار ہو کر ہفتے کی سب سے بڑی خبر بن گئی، حادثے کی شدت، متاثرین کا دکھ اور موقع پر موجود سیاسی قیادت سمیت سب کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا۔
حادثے کی خبر پھیلتے ہی فوٹو جرنلسٹ جائے وقوعہ پر پہنچے تاکہ حقیقت کے لمحات کو تاریخ کا حصہ بنا سکیں، اس بار مقامی پولیس اور انتظامیہ نے میڈیا کوریج پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی، جس سے آزادانہ رپورٹنگ ممکن ہوئی۔
وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراعظم نریندر مودی سمیت اعلیٰ حکام نے جائے حادثہ کا دورہ کیا، ان دوروں کو میڈیا نے بھرپور طریقے سے کور کیا، جیسا کہ وزیراعظم کی موجودگی میں ہمیشہ ہوتا ہے۔
There’s something terribly & fundamentally wrong with this man.
Who does a ground-angle photo op during an immense tragedy like this?
For once PM Modi – at least PRETEND to have some shame. pic.twitter.com/C8xV8i9czk
— Saket Gokhale MP (@SaketGokhale) June 13, 2025
فضا میں بکھرا المیہ اور فریم میں اکیلا رہنما، اس نوعیت کا تبصرہ کچھ اس تصویر کے لیے بنتا ہے جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طیارے کے ملبے کے ساتھ سامنے آئی ہے، کریش سائٹ پر بھارتی وزیر اعظم کے دورے کی دیگر تصاویر بھی دیکھنے والوں پر کچھ اچھا تاثر نہیں چھوڑتی ہیں۔
وزیراعظم مودی، جو کبھی گجرات کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں، جائے حادثہ پر تنہا چلتے دکھائی دیے۔ شائع شدہ تصاویر میں وہ ایک ایسے رہنما کے طور پر نظر آ رہے ہیں جو بغیر کسی ماہر کے مشورے کے، تنہا صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
Firstly, it’s unsafe for a Prime Minister to stand directly beneath the wreckage and a severely damaged building.
Secondly, the photographer’s dedication to capturing every angle – mostly by lying on the ground to ensure Modi ji gets the best possible shot to give to ANI – is… pic.twitter.com/ex13B9Q8NV
— Srivatsa (@srivatsayb) June 13, 2025
بھارتی فوٹو جرنلسٹ شوم باسو کہتے ہیں کہ یہی وہ لمحہ ہے جہاں فوٹو جرنلزم کی طاقت اور اثر اپنی مکمل شدت سے سامنے آتا ہے۔ ’فوٹوگرافرز کا فرض ہے کہ وہ حقیقت کو بگاڑے بغیر پیش کریں، لیکن ایک تصویر میں موجود عناصر یا اُن کی غیر موجودگی بھی ایک بیانیہ تشکیل دیتی ہے۔‘
شوم باسو سمیت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ترنمول کانگریس کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن ساکیت گوکھلے سمیت متعدد بھارتی صارفین نے بھارتی وزیر اعظم کے اس موقع پر فوٹو شوٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فوٹو جرنلزم سے وابستہ اخلاقیات کو اجاگر کیا ہے۔
شوم باسو کے مطابق اس بار تصویر میں دکھائی دینے والا سکوت، پس منظر کی عدم موجودگی اور صرف رہنما کی موجودگی نے ناظرین کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔ ’حادثے کے بعد ایسا تاثر پیدا ہوا کہ شاید تصویر کی طاقت نے اس بار سیاست کے منظرنامے کو بے نقاب کر دیا ہے۔‘