وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ مختلف شعبوں میں شراکت داری کو وسعت دینے کا خواہاں ہے اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون کے نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں امریکا کے کامرس سیکریٹری سے بات ہوئی ہے، جس میں امریکی ٹیرف سمیت مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدے کی یقین دہانی کرائی ہے، جو مستقبل میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹ انڈسٹری بہتری کی طرف گامزن ہے اور حکومت اس کی مزید ترقی کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے صنعتوں کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور توانائی، ٹیکس نیٹ اور ریاستی اداروں (SOEs) میں اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت قرض لے کر ریلیف دے رہی ہے، اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وفاقی بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں پنشن اخراجات ترقیاتی بجٹ سے بھی زیادہ ہیں، تاہم حکومت نے پنشن کو مہنگائی کے تناسب سے بڑھایا ہے۔ وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ 10 ملین روپے سے زائد پنشن پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ مالی بوجھ کو متوازن کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اصلاحات میں صوبے لیڈ کا کردار ادا کر رہے ہیں، اور اگر کوئی صوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ترقی کر رہا ہے تو وفاق کو اس سے سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے خاص طور پر سندھ کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قابل تقلید مثال ہے جس سے دیگر صوبوں کو بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات، بیرونی سرمایہ کاری، اور اسٹریٹیجک شراکت داری پاکستان کی اقتصادی بحالی کی کنجی ہیں، اور حکومت ان تمام شعبوں میں سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔