خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ایران اسرائیل تنازعے کے پیش نظر، امریکا نے مشرقِ وسطیٰ کے لیے سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا ہے۔
امریکی حکومت نے یروشلم میں موجود اپنے سفارتخانے کو آج سے جمعہ تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملہ، پاسداران انقلاب کا فضائی برتری کا دعویٰ
اعلان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں تعینات تمام امریکی اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو اگلے نوٹس تک شیلٹرز میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اس اقدام کا مقصد ممکنہ خطرات کے پیش نظر ان کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک سخت ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے امریکی شہریوں کو ایران، عراق اور اسرائیل جیسے خطوں کا سفر کرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، موجودہ صورتحال کو سنبھالنے اور امریکی شہریوں کو ممکنہ خطرات سے بچانے کے لیے ’مڈل ایسٹ ٹاسک فورس‘ قائم کر دی گئی ہے، جو خطے میں موجود شہریوں کو ہنگامی مدد فراہم کرے گی۔
ٹرمپ کا عندیہ
ادہر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں عندیہ دیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا اسرائیل کی ایران کے خلاف کارروائیوں میں عملی طور پر شامل ہو سکتا ہے۔
اس بیان نے خطے کی کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور عالمی سطح پر خدشات کو جنم دیا ہے کہ کشیدگی کسی بڑے تصادم میں بدل سکتی ہے۔
تیسری جنگ عظیم اشارہ
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر عالمی طاقتوں نے تحمل کا مظاہرہ نہ کیا مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال تیسری جنگ عظیم جیسے خطرے کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔
امریکا کی حالیہ پالیسی اقدامات اس خدشے کی تصدیق کرتے ہیں کہ واشنگٹن اب صرف سفارتی سطح پر نہیں بلکہ عملی طور پر بھی خطے میں مداخلت کا ارادہ رکھتا ہے۔