ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ کن صلاحیتوں کے حامل ہیں؟

بدھ 18 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنکر بسٹر عمومی اصطلاح ہے جو ایسے بموں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو زمین کی سطح سے گہرائی میں داخل ہو کر پھٹنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اس وقت امریکا کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں موجود سب سے طاقتور ’بنکر بسٹر بم‘GBU-57A/B Massive Ordnance Penetrator ہے۔

امریکی فضائیہ کے مطابق یہ بم قریباً 13,600 کلوگرام وزنی اور جدید رہنمائی نظام سے لیس ہے، جو زمین کے نیچے موجود سخت اور گہرے بنکروں اور سرنگوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

بم کتنی گہرائی میں ضرب لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے؟

یہ بم زمین کی سطح سے قریباً 60 میٹر گہرائی تک گھس کر دھماکا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک کے بعد ایک ایسے کئی بم گرائے جائیں تو وہ ہر دھماکے کے ساتھ مزید اندر گہرائی میں جاتے ہیں، یوں یہ عملاً ڈرلنگ کی طرح کام کرتے ہیں۔

ایرانی جوہری تنصیب فرود پر حملے کا مؤثر ذریعہ؟

زمینی کمانڈو حملے یا ایٹمی حملے کے علاوہ فرود جیسی گہرائی میں واقع ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کا سب سے مؤثر ذریعہ یہی بم تصور کیا جا رہا ہے۔ اسٹریٹجک تجزیہ کار مائیکل شو بریج کے مطابق اسرائیل کے پاس اس طرز کے گہرے بنکر بسٹر ہتھیار موجود نہیں۔ ان کے بقول، اسرائیل کے پاس صرف 2,270 کلوگرام وزنی بم دستیاب ہیں، جبکہ فرود جیسے ہدف کے لیے 13,600 کلوگرام وزنی بم درکار ہے جو صرف امریکا کے پاس موجود ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی بے بسی بڑھنے لگی، ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے صلاحیتیں ناکافی

کون سا طیارہ یہ بم لے جا سکتا ہے؟

نظری طور پر کوئی بھی ایسا بمبار طیارہ جو اس وزن کو اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہو، یہ بم لے جا سکتا ہے۔ تاہم امریکی فضائیہ کے مطابق فی الحال صرف B-2 Spirit اسٹیلتھ بمبار کو اس بم کی ترسیل کے لیے تیار اور پروگرام کیا گیا ہے۔

تابکاری مواد کے پھیلاؤ کا خطرہ

یہ بم اگرچہ روایتی وار ہیڈ رکھتا ہے، لیکن بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی فرود تنصیب پر اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینیم تیار کیا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے خدشہ ہے کہ اگر GBU-57A/B سے اس تنصیب کو نشانہ بنایا گیا تو تابکاری مواد علاقے میں پھیل سکتا ہے۔

البتہ IAEA کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے نطنز کے سنٹری فیوج مرکز پر کیے گئے حملے کے بعد تابکاری آلودگی صرف اسی مقام تک محدود رہی تھی، ارد گرد کے علاقے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp