مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران اسرائیل نے ایک بار پھر لبنان اور ایران کو نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصراللّٰہ شہید کے قریبی محافظ اور مشیر ابوعلی الخلیل شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ابوعلی الخلیل کو عراق سے ایران روانگی کے دوران نشانہ بنایا۔ وہ حزب اللّٰہ کے سربراہ سید حسن نصراللّٰہ شہید کے انتہائی قریبی اور بااعتماد محافظ کے طور پر جانے جاتے تھے، جو کئی برسوں سے ان کے سیکیورٹی اور اسٹریٹیجک امور سے وابستہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی جگہ نعیم قاسم کو سربراہ منتخب کرلیا
حزب اللّٰہ نے ابوعلی الخلیل کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 23 فروری کو حسن نصراللّٰہ کے جنازے میں آخری بار عوامی سطح پر نظر آئے تھے۔
اس کے علاوہ ایران کے مقدس شہر قم میں اسرائیل نے ایک رہائشی عمارت کی بالائی منزل پر ڈرون حملہ کیا، جس میں پاسداران انقلاب کی القدس بریگیڈ کے سینیئر کمانڈر سعید آزادی جامِ شہادت نوش کر گئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ نہ صرف ایران کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ خطے میں اسرائیلی مداخلت کا واضح ثبوت بھی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی اس پالیسی کا تسلسل ہیں جس کے تحت وہ لبنان، شام اور اب ایران میں مزاحمتی قوتوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ حزب اللّٰہ اور ایرانی قیادت کی جانب سے سخت ردعمل متوقع ہے، جو خطے کو مزید کشیدہ اور غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
دوسری جانب مزاحمتی حلقوں نے شہادتوں کو کھلی جارحیت اور اعلانِ جنگ قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کا اشارہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشین کے لیے نام تجویز کردیے، امریکی اخبار کا دعویٰ
اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں کسی بڑے تنازعے کو روکا جا سکے۔