گلگت بلتستان اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ آج اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے،جس کا کل حجم ایک کھرب 48 ارب 63 کروڑ 20 لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔ یہ بجٹ 6 ارب روپے کے خسارے کے ساتھ ترتیب دیا گیا ہے، جبکہ اس میں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی شعبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
پیر کے روز وزیر خزانہ گلگت بلتستان انجینئر محمد اسماعیل نے گلگت بلتستان اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کیا، بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 88 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 37 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی مشکلات میں کمی، پیپلز پارٹی نے بجٹ منظوری کے لیے حمایت کا اعلان کردیا
وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت چلنے والے منصوبوں کے لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اور وزیراعظم پروگرام کے تحت چار ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نان ٹیکس ریونیو کا ہدف سات ارب 89 کروڑ 20 لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے، جبکہ گندم سبسڈی کے لیے 20 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ مہنگائی سے متاثرہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں جی ڈی پی کے نمبرز ٹھیک نہیں، اس پر سوال اٹھیں گے، مفتاح اسماعیل
وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے ایوان میں بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز شامل ہے۔ تعلیم کے شعبے کو مزید بہتری کی جانب گامزن کرنے کے لیے ایک ارب 47 کروڑ روپے، جبکہ صحت کے شعبے کے لیے ایک ارب 25 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں، جن میں 62 کروڑ روپے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے لیے مخصوص ہوں گے۔
زراعت، حیوانات اور ماہی پروری جیسے بنیادی معیشتی شعبوں کی ترقی کے لیے 35 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ سیاحت، جو گلگت بلتستان کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے، اس کے لیے نو کروڑ روپے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
بجٹ اجلاس کے دوران گلگت بلتستان اسمبلی نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد بھی منظور کی۔ یہ قرارداد پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر اور رکن اسمبلی امجد حسین نے پیش کی، جسے ایوان نے مکمل اتفاق کے ساتھ منظور کیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام ایران کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اسرائیل کا حملہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے جو مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی اور کابینہ اراکین کے کروڑوں کے اخراجات مگر کارکردگی صفر کیوں؟
قرارداد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت روکنے میں فوری کردار ادا کرے اور مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ مل کر دنیا کے امن کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر اقدامات کریں۔
یہ قرارداد نہ صرف ایک بین الاقوامی سیاسی مؤقف کی عکاسی کرتی ہے بلکہ گلگت بلتستان کے عوام کے جذبات اور ان کی عالمی یکجہتی کے اظہار کا مظہر بھی ہے،اسمبلی اجلاس کا ماحول اس وقت سنجیدہ اور پرعزم نظر آیا جب ایوان نے اجتماعی طور پر عالمی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کی۔