سندھ اسمبلی نے مالی سال 26-2025 کے لیے 3.45 کھرب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے، ترمیمی بجٹ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے پیش کیا۔ یہ بجٹ عوام دوست، ترقی پسند اور مساوی ترقی پر مبنی قرار دیا جارہا ہے، جس کا مقصد معاشی بہتری لانا اور عوام پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنا ہے۔ اس بجٹ میں عام آدمی، کاشتکاروں، چھوٹے تاجروں اور مختلف خدمات فراہم کرنے والے طبقات کے لیے کئی اہم اقدامات شامل کیے گئے ہیں، جن میں ٹیکس میں چھوٹ اور سبسڈیز فراہم کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بجٹ : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد، پنشن میں 8 فیصد اضافہ
فنانس ترمیمی بل میں کئی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ اس بل کے تحت پارلیمنٹ، اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، ججز اور ٹریبونل ممبران کی سرکاری خدمات کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ اسی طرح، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اور اسپیشل اکنامک زونز کو سروسز ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔ نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ تک کے گھروں پر ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔
کٹوتی کی 188 تحاریک منظور
آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 188 مطالبات زر منظور کیے گئے ہیں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش 2 ہزار سے زیادہ کٹوتی کی تحاریک مسترد کردی گئی ہیں۔
عدلیہ کے ملازمین کو الاؤنس دینے سے متعلق کٹوتی کی تحریک منظور کی گئی ہے، پارلیمنٹ، اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، جج، ٹریبونل اراکین کی سرکاری خدمات سیل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دی گئی ہیں،ایکسپورٹ پراسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو بھی سروسز ٹیکس پر چھوٹ دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بجٹ: کھانے پینے کی اشیا کی جانچ پڑتال کے لیے لیبارٹریز کے قیام کا اعلان
بل کے مطابق نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ پر مکان بنانے پر ٹیکس چھوٹ ہوگی، 5 لاکھ روپے ہیلتھ انشورنش پر ٹیکس نہیں ہوگا۔
سہولتیں اور ٹیکس میں چھوٹ
فنانس ترمیمی بل کے تحت صحت اور لائف انشورنس کی پالیسیوں پر 5 لاکھ روپے تک ٹیکس معاف کیا گیا ہے، جبکہ حج و عمرہ ٹریول آپریٹرز، منظور شدہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کی خرید و فروخت پر 3 فیصد، ریئل اسٹیٹ پر 8 فیصد اور فارن ایکسچینج سروسز پر 3 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ٹیکنالوجی کے شعبے میں سکیورٹی کیمرے، ٹریکرز، وائی فائی اور ٹیلی فون پر 19.5 فیصد ٹیکس برقرار رکھا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں پر بھی ٹیکس لگایا گیا ہے جہاں سالانہ فیس 5 لاکھ سے زائد ہو گی۔
زرعی شعبے کے لیے اقدامات
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے زرعی شعبے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن میں سندھ ہاری کارڈ کے تحت 8 ارب روپے کی فراہمی اور بڑے کاشتکاروں کو 80 فیصد سبسڈی دی جانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ آن لائن ٹیکسی اور بس سروسز پر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے اور زرعی انشورنس و اسٹوریج پر بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ کمرشل گاڑیوں پر سالانہ ٹیکس صرف 1000 روپے کر دیا گیا ہے۔
انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کا خاتمہ
بجٹ میں انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے، جس کے تحت تھیٹر، سنیما، واٹر پارک اور ثقافتی تقریبات پر کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ یہ اقدام عوام کو تفریحی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ایوان میں منظوری اور اپوزیشن کی تحریکات
ایوان میں 188 مطالبات زر پیش کیے گئے جن میں سے تمام منظور کر لیے گئے۔ اپوزیشن کی 2 ہزار سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں، تاہم صرف عدلیہ کے ملازمین کو الاؤنس سے متعلق ایک تحریک منظور ہوئی۔
’بجٹ عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے تیار کیا گیا‘
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے، جس کا مقصد سندھ کے ہر شہری کی ترقی اور خوشحالی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ٹیکس کے بوجھ کو کم کیا ہے اور مختلف شعبوں میں سبسڈیز فراہم کی ہیں تاکہ عوام کی زندگی آسان ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بجٹ: امن و امان کی بہتری کے لیے 160 ارب روپے مختص
مراد علی شاہ نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے کیے گئے اقدامات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ حکومت نے کاشتکاروں کے لیے خصوصی سبسڈیز فراہم کی ہیں تاکہ وہ اپنی پیداوار کو بڑھا سکیں اور اس کے ساتھ ساتھ صوبے کی معیشت میں بھی بہتری آئے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حکومت کے اقدامات سے سندھ میں معاشی ترقی اور سماجی بہتری آئے گی۔