پاک بھارت جنگ بندی وقتی، یہ محاذ کسی وقت بھی دوبارہ کھل سکتا ہے، خرم دستگیر خان

جمعرات 26 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وفاقی وزیر خارجہ و دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی وقتی ہے، یہ محاذ کسی بھی وقت دوبارہ کھل سکتا ہے۔

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے تو ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں اس لمحے سے نوازا، پاکستان کی بات سنی گئی اور اس کی سفارتی و عسکری ساخت بہتر ہوئی۔

خرم دستگیر نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے قابل سفارتی مشن بیرون ممالک میں بھیجا جو بہت ہی قابل اور سنجیدہ لوگوں پر مشتمل تھا۔ یہ لوگ دنیا کی تاریخ سے آگاہ تھے۔

’ہمیں ذوالفقار بھٹو، ڈاکٹر عبدالقدیر اور نواز شریف کا شکر گزار ہونا چاہیے‘

سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ دوسرا ہمیں شکریہ ادا کرنا چاہیے ذوالفقار علی بھٹو شہید، ڈاکٹر عبدالقدیرخان اور میاں نواز شریف کا جن کی وجہ سے 27 سال پہلے پاکستان ایٹمی طاقت بنا اور یہ فیصلہ پاکستان کے فیصلوں میں سے ایک بڑا فیصلہ تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی غلطیاں ان کے تکبر کی وجہ سے ہیں، اور ان کے اسی تکبر کی وجہ سے پاکستان کی ایک الگ پہچان بن گئی ہے، کیونکہ ہندوستان اب اقوام متحدہ کی طرف جانے سے مفرور ہے، وہ بین الاقوامی قانون سے باہر نکل گئے ہیں اسی لیے نیویارک جا کر بھی انہوں نے اقوام متحدہ میں قدم نہیں رکھا۔

انہوں نے کہاکہ سفارتی مشن میں میری یہ ذمہ داری تھی کہ جو دفاعی معاملات ہیں ان پر بات کروں، ہندوستان نے جو 10 مئی کو براہموس میزائل کا استعمال کیا جو کہ جوہری صلاحیت کے حامل ہیں یہ ان کا غیر ذمہ دارانہ عمل تھا جس کا جواب ان کے پاس اب تک نہیں اور سندھ طاس معاہدہ کیوں منسوخ کیا، بغیر ثبوت فراہم کیے پاکستان پر حملہ کیوں کیا؟ ان تمام سوالوں کے جوابات ان کے پاس نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے گرم جوشی سے ہمارا استقبال کیا۔

خرم دستگیر خان نے مزید کہاکہ دنیا میں درجنوں پانی کے معاہدے ہیں، سندھ طاس معاہدہ 65 سال سے قائم ہے اگر وہ ٹوٹ جاتا ہے تو پوری دنیا میں ایک غلط تاثر جائے گا اور تمام ممالک یہی چاہتے تھے کہ پانی کا معاہدہ قائم رہے۔

’بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو جنگ ہوگی‘

’اگر دنیا بھارت کو سندھ طاس معاہدے میں واپس نہیں لاتی تو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی پاکستان نے یہ کہا ہے کہ اگر ہندوستان نے ہمارا پانی روکا تو ہم جنگ کریں گے۔ میں نے یہ بات اقوام متحدہ میں بڑی صراحت سے کہی کہ اگر ہندوستان کو آبی جارحیت سے روکا نہ گیا تو پھر جنگ یقینی ہے، خواہ وہ 6 مہینے بعد ہو یا 6 سال بعد، اور خدانخواستہ اس بار اگر جنگ ہوئی جو کہ ہندوستان کی غیر ذمہ داری کا حصہ ہے تو اس جنگ میں پہلی بار میں ہی میزائل چلیں گے۔ اب ہم نے ایران اسرئیل جنگ میں بھی یہ دیکھ لیا ہے اور میرے مطابق اس بات کو دنیا میں باور کرانا ضروری تھا۔‘

سابق وزیر خارجہ نے مزید بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنے دورے میں سب سے پہلے نیویارک گئے اور وہاں سیکیورٹی کونسل کی سربراہ سے ملے، جنرل اسمبلی کے سربراہ ہیں ان سے ملے، اس کے علاوہ تمام اسلامی ممالک کے سفرا سے ملے جس میں پاکستان کی یکجہتی کے علاوہ فلسطین کے حالات پر بھی طویل گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ واشنگٹن، لندن، برسلز اور فرانس میں بھی ہماری اہم شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں۔

’میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ بڑے عرصے کے بعد پاکستان کو اللہ نے واضح سفارتی برتری دی ہے، جس کی 2 وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ جب ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان نے اس کو بڑھاوا نہیں دیا، اس کا جو متناسب جواب دیا جس کو پوری دنیا نے سراہا اور دوسری یہ کہ پاکستان نے میڈیا میں آکر جوبار بار بریفنگ دی تو جو پاکستان کی طرف سے میڈیا کے ذریعے حالات و احوال بتائے گئے اس کو بھی سب نے سراہا۔‘

’ایک سیاسی جماعت کا سوشل میڈیا منفی مہم چلا رہا ہے‘

خرم دستگیر خان نے بات کرتے ہوئے کہاکہ کم از کم 3 سال سے پاکستان کی ایک سیاسی جماعت اور اس کا سوشل میڈیا مستقل مایوسی اور منفیت پھیلا رہا ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ امریکا پر انحصار ختم ہوا، پاکستان میں خود مختاری آئی، اور اس تمام عمل میں چین نے ہماری بے حد مدد کی اور آج بھی کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب یہ معرکہ حق ہوا اس نے معاملات کو عوام اور پوری دنیا کے سامنے کھولا، اور سیاسی بنیاد پر ایک تباہ کن منفیت پاکستان کی افواج کے بارے میں پھیلائی گئی لیکن جب انہوں نے اپنا کام کرکے دکھایا تو پوری دنیا کو ماننا پڑا اور یہ پاکستان کے لیے ایک خود اعتمادی ہے۔

’ہم نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی مذمت کی‘

ایران اسرائیل مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے تین رخی شطرنج کھیلی ہے اور یہ واضح تھا کہ ہم امریکا کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، جہاں اصول کی بات تھی ایک اصولی مؤقف لیا، ہم اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں نا کہ امریکا کے ساتھ، ایران کی خود مختاری کا دفاع ہماری خود مختاری کا دفاع ہے اور یہ جو ریڈ لائن امریکا نے کراس کی ہے جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔

خرم دستگیر نے کہاکہ اس سے پہلے سنہ 1981 میں اسرائیل نے عراق کا ایک ریکٹر تباہ کیا تھا، ایک غیر تحریری اصول ہے کہ جب بھی جنگ ہوگی تو جوہری تنصیبات پر حملہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس کے نتائج بہت بھیانک ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp