رواں مالی سال کے دوران وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا کے لیے تحائف اور تفریح کی مد میں اضافی 8 کروڑ 50 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی، جس کے بعد اس مد میں مجموعی اخراجات 11 کروڑ روپے تک جا پہنچے ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق، مالی سال کے آغاز میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے لیے تحائف اور تفریح کے لیے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے، تاہم بعد میں اس میں 8 کروڑ 50 لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا، جسے ضمنی بجٹ میں باقاعدہ طور پر منظور کیا گیا۔ اپوزیشن نے ان اخراجات پر شدید تنقید کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کی حکومت کو “کفایت شعاری” کے دعووں کے برعکس طرزِ حکمرانی قرار دیا۔
وزیراعلیٰ نے 11 کروڑ کے بسکٹ کھا لیے، اپوزیشن لیڈر
گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی میں ضمنی بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف کفایت شعاری کے دعوے کرتی ہے، جبکہ دوسری جانب وزیراعلیٰ نے صرف بسکٹوں پر 11 کروڑ روپے خرچ کر دیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ خطیر رقم کہاں اور کس انداز میں خرچ ہوئی، اس کی وضاحت کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ دستاویزات واضح کرتی ہیں کہ وزیراعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز، تحائف و تفریح، اور سیکرٹ سروس چارجز کے اخراجات میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔
صرف بسکٹ نہیں، ضیافتی اخراجات بھی شامل ہیں، محکمہ خزانہ
محکمہ خزانہ کے ایک افسر نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 11 کروڑ روپے صرف بسکٹوں پر خرچ نہیں کیے گئے، بلکہ اس میں تکے، بریانی اور دیگر ضیافتی اشیاء بھی شامل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ فنڈ عمومی طور پر کھانے پینے اور مہمان نوازی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ہر حکومت میں یہ خرچ ہوتا رہا ہے، تاہم اس مرتبہ اخراجات معمول سے کہیں زیادہ ہیں۔
صوابدیدی فنڈ میں 10 گنا اضافہ
بجٹ دستاویزات کے مطابق، رواں مالی سال کے لیے وزیراعلیٰ کے صوابدیدی فنڈ میں صرف 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن اصل اخراجات 50 کروڑ روپے تک جا پہنچے، یعنی 45 کروڑ روپے زائد خرچ کیے گئے۔ یہ فنڈ میں 10 گنا اضافے کا معاملہ ہے، جس پر اپوزیشن نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں بھی 50 کروڑ روپے مختص
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی وزیراعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو سابقہ تخمینوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت نے ان اضافی اخراجات کو اپنی پالیسی کا مستقل حصہ بنا لیا ہے۔
سیکرٹ سروس چارجز میں بھی 3 گنا اضافہ
بجٹ کے مطابق، وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے سیکرٹ سروس چارجز کی مد میں رواں مالی سال کے دوران 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، حالانکہ اس کے لیے صرف 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ اس مد میں بھی 15 کروڑ روپے زائد اخراجات سامنے آئے ہیں۔
شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہ
ان غیر معمولی اخراجات نے شفافیت اور مالی نظم و ضبط پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت تفصیلات عوام کے سامنے لائے اور اخراجات کی مکمل وضاحت کرے، ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے کفایت شعاری کے دعوے زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
اپوزیشن نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو سرکاری خرچ پر رہائش فراہم کی جا رہی ہے، جو عوام کے ٹیکسوں کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔