امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا تاہم یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے بعد بلوچستان میں صورت حال معمول پر آگئی ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کا دوبارہ امکان نہیں، تہران سے اگلے ہفتے معاہدہ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
پاکستان اور ایران کے درمیان 909 کلو میٹر سے زائد کی طویل سرحد ہے جو بلوچستان میں واقع ہے۔ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے بلوچستان اور ایران کے درمیان تمام کراسنگ پوسٹس کو غیر معینہ مدت تک بند کردیا تھا جس کے بعد سرحدی علاقوں میں غذائی قلت، ایندھن کی عدم دستیابی اور بے روزگاری میں نمایا اضافہ دیکھنے کو ملا تھا تاہم ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے باوجود سرحد پر باقاعدہ آمدورفت کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ضلع پنجگور کے رہائشی برکت مری نے بتایا کہ ایران اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے باوجود علاقے میں صورتحال جوں کی توں ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پنجگور میں گاڑیوں کی نقل و حرکت کے لیے سرحد کھولی گئی ہے لیکن دن میں چند ہی گاڑیوں کو سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب علاقے میں غذائی قلت، ایندھن کی کمی اور بے روزگاری بدستور قائم ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان کا ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم، فریقین سے صبر و تحمل برقرار رکھنے کی اپیل
برکت مری نے بتایا کہ پنجگور اور تربت میں اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہو چکی ہے جبکہ متعدد عام روز کی اشیا ضرورت جن میں دالیں، اور سبزیاں شامل ہیں ناپید ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ پیٹرول کی فراہمی بھی معطل ہے جس کی وجہ سے مارکیٹیں بند پڑی ہیں ۔
گوادر میں وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صداقت بلوچ نے کہا کہ سرحد پر آمدورفت تو معطل ہے لیکن گوادر میں صورتحال قدرے بہتر ہے اور یہاں اشیائے ضروریہ دستیاب ہیں لیکن ان کی قیمتیں بلند ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت اور ایران اسرائیل جنگ بندی کے اعلانات، صدر ٹرمپ کے بیانات میں کیا مماثلت رہی؟
ادھر تفتان میں بھی کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔ ایندھن نہ ہونے کے سبب کاروباری مراکز تاحال بند پڑے ہیں جبکہ سرحد پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئیں ہیں۔