ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، براہ مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ اس معاملے پر بالکل واضح رہے ہیں۔ یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں بات کریں۔ پاکستان کی فوج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں، جو کہ آئین پاکستان کے تحت سیاسی جماعتوں سے مل کر بنی ہے۔ جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے۔ اور افواجِ پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاک فوج جدید جنگی حکمت عملی کے تحت دشمن کو بھرپور جواب دے رہی ہے، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف
ترجمان پاک فوج نے خبردار کیا کہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے فوج کے خلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک افواہ یہ بھی تھی کہ فوج اپنا کام نہیں کرتی اور سیاست میں ملوث ہے۔ لیکن جب معرکہِ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟ بالکل نہیں۔ مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ انڈیا کی جانب سے پھیلایا گیا پراپیگنڈہ ہے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں ہیں۔ جو لوگ سٹریٹجک غلط فہمیوں کے ساتھ بیٹھے ہیں، انھیں اپنا ذہن صاف کرنا چاہیے۔ بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ ہیں۔ یہ حقائق ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل کی ترک صدر سے ملاقات، خطے میں کشیدگی کم کرنے کیلئے سفارتی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق
بلوچستان کی صورتحال اور جبری گمشدگی کا معاملہ
انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر وہ ہمارے سامنے آئیں تو ہم انھیں مار دیتے ہیں۔ وہ گوادر آئے، ہم نے انھیں ختم کر دیا۔ جہاں بھی وہ ہماری پوسٹوں پر حملہ کرنے آتے ہیں، ہم انھیں مار دیتے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ کسی کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ کسی کو غائب کرے، فوج جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتی۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ پاکستان میں منفرد نہیں، انڈیا، برطانیہ اور امریکا میں بھی بڑی تعداد میں گمشدہ افراد ہیں۔ اب پاکستان میں لاپتہ افراد کے معاملے پر ایک کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈس اپیرنسز ہے، جو ایک مستقل کمیشن ہے۔ اس کی سربراہی سپریم کورٹ کی سطح کے ایک جج کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان ہر ایک ایک بندے کو تلاش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت دہشتگردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے: فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر
آزادی اظہار رائے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے آئین اظہارِ رائے کی آزادی دیتا ہے لیکن اس کے کچھ اصول اور پابندیاں ہوتی ہیں۔ ایسی بات نہیں کی جا سکتی جو پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہو، یا پاکستان کے شہریوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرے، ہمارے عدالتی نظام کی توہین کرے، عوام کی اخلاقیات کو تباہ کرے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا نے نہ صرف بین الاقوامی یا پاکستان کے اکاؤنٹس بند کیے بلکہ اپنے ہی انڈین سمجھدار لوگوں کے اکاؤنٹس بھی بند کر دیے۔
افغانستان
افغانستان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ عبوری افغان حکومت سے مختلف سطحوں پر رابطے میں رہے ہیں، افغانستان سے کہا کہ آپ ہمارے برادر مسلم ہمسایہ ہیں، آپ دہشت گردوں کی حمایت نہ کریں۔ ہم یہ گزارش کرتے ہیں لیکن ساتھ اسی سانس میں یہ بھی کہتے ہیں کہ ایک پاکستانی کی زندگی اور خون ہمارے لیے ہزار افغانوں سے زیادہ قیمتی ہے۔ کیونکہ یہی وہ مقصد ہے جس کے لیے مسلح افواج بنی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ افغان نہیں ہیں بلکہ انڈین پیسہ، انڈین مدد اور انڈیا کی حکمت عملی ہے جس سے ہم نمٹ رہے ہیں۔