سانحہ سوات: حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا، دریا کنارے تجارتی سرگرمیاں بند

ہفتہ 28 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے افسوسناک واقعے کے بعد انتظامی غفلت پر کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کو معطل کر دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آج ہونے والے انکوائری اجلاس میں سانحہ سوات کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر سوات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا۔

ادھر خیبرپختونخوا حکومت نے دریا کے کنارے تجارتی سرگرمیاں فوری بند کرتے ہوئے مبینہ غفلت پر 4 افسران کو بھی معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ حفاظتی اقدامات میں کوتاہی اور سیاحوں کی جانوں کے تحفظ میں ناکامی کی بنیاد پر کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز دریائے سوات کی خطرناک موجوں نے ایک درجن سے زیادہ افراد کو نگل لیا تھا، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ واقعے کے بعد عوامی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، جب کہ سابق کرکٹر اور سماجی رہنما شاہد آفریدی نے بھی ذمہ دار اداروں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جنہیں ڈوبتے لوگوں کو بچانا تھا، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔

سانحہ سوات نے نہ صرف سیاحتی سرگرمیوں پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ مقامی انتظامیہ کی کارکردگی بھی شدید تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟