پی آئی اے کی نجکاری میں حکومت کو کامیابی کی امید کیوں؟ مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتادیا

اتوار 29 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز یعنی پی آئی اے کی نجکاری میں اس بار کامیابی کی بھرپور امید رکھتی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کے مطابق اس عمل میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف سے اہم چھوٹ، مالیاتی توازن میں بہتری، اور لین دین کے ڈھانچے میں وضاحت اہم عوامل ثابت ہو رہے ہیں۔

ماضی کی رکاوٹیں دور، اب آئی ایم ایف کی منظوری حاصل

محمد علی نے بتایا کہ پہلے نجکاری کی کوششیں اس لیے ناکام ہوئیں کیونکہ آئی ایم ایف سے درکار چھوٹ نہیں مل سکی تھی۔ تاہم، اب حکومت کو خاص طور پر ہوائی جہازوں اور آلات پر جی ایس ٹی سے استثنیٰ کی شکل میں یہ منظوری حاصل ہو چکی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر نے بتایا کہ پی آئی اے کی ایکویٹی جو پہلے منفی 45 ارب روپے تھی، اب مثبت ہو چکی ہے اور کارکردگی میں بھی بہتری آئی ہے۔

نقصانات ہولڈنگ کمپنی کو منتقل، سرمایہ کاری پی آئی اے پر خرچ ہوگی

پی آئی اے کے منفی 45 ارب روپے، جن میں ایف بی آر کے 17 ارب روپے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے واجبات شامل ہیں، اب ایک علیحدہ ہولڈنگ کمپنی کو منتقل کیے جا رہے ہیں۔

یہ اقدام سرمایہ کاروں کے اس مطالبے کے تحت کیا جا رہا ہے کہ نجکاری کے بعد حاصل ہونے والی زیادہ تر رقم خود پی آئی اے پر خرچ کی جائے، نہ کہ حکومت کو منتقل ہو۔

اس سرمایہ کاری کا مقصد واجبات کی ادائیگی نہیں بلکہ نئی طیاروں کی خریداری، آلات کی بہتری اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہے، تاکہ پی آئی اے کو ایک علاقائی اور بعد ازاں عالمی سطح کا مقابلہ کرنے والا ادارہ بنایا جا سکے۔

75 سے 80 فیصد شیئرز کی فروخت، ملازمین کو عارضی تحفظ

حکومت کا ارادہ ہے کہ پی آئی اے کے 75 سے 80 فیصد شیئرز فروخت کیے جائیں، جبکہ پہلے 60 فیصد کی پیشکش تھی۔ بعض سرمایہ کار 100 فیصد شیئرز کی خریداری کے خواہشمند ہیں، جس پر غور جاری ہے۔

 مشیر برائے نجکاری محمدعلی کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ وہ 20 سے 25 فیصد حصص اپنے پاس رکھے تاکہ مستقبل کی کارکردگی سے فائدہ اٹھایا جا سکے، ملازمین کے لیے ایک مخصوص عرصے تک روزگار کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

’بولی جیتنے والے سرمایہ کار سے باقاعدہ معاہدہ کیا جائے گا۔ ان شرائط کے بغیر فروخت آگے نہیں بڑھے گی۔ پی آئی اے کی نجکاری اس کیلنڈر سال کے اختتام سے قبل مکمل کی جائے گی۔‘

روزویلٹ ہوٹل کی علیحدہ فروخت، قیمت کی خبروں کی تردید

نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کے بارے میں محمد علی نے وضاحت کی کہ یہ پی آئی اے سے منسلک ہولڈنگ کمپنی کی ملکیت ہے، مگر نجکاری کا الگ منصوبہ ہے، انہوں نے کہا کہ میڈیا میں رپورٹ کیے گئے 100 ملین ڈالر کی بیس پرائس کی کوئی حقیقت نہیں، کیونکہ ہوٹل کی اصل قیمت اس سے کہیں زیادہ ہے۔

محمد علی نے بتایا کہ نجکاری کمیشن بورڈ نے اس لین دین کی منظوری دے دی ہے، اور اب یہ معاملہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے سامنے رکھا جائے گا، متوقع طریقہ کار میں جوائنٹ وینچر یا مکمل فروخت شامل ہیں، جس سے 100 سے 150 ملین ڈالر کی آمدنی متوقع ہے۔

معیشت میں بہتری، شرح سود کم، کرنسی مستحکم

معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے محمد علی نے کہا کہ میکرو اکنامک اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی ہے، کرنسی مستحکم ہے، اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ معیشت میں حقیقی توانائی کے لیے نجکاری کے ساتھ ساتھ ڈی ریگولیشن بھی ضروری ہے۔

نجکاری کے دیگر منصوبے اور 1.25 ٹریلین کا قرضہ منصوبہ

 مشیر برائے نجکاری نے بتایا کہ پی آئی اے، روزویلٹ ہوٹل، اور ممکنہ طور پر کچھ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں مثلاً فیسکو، آئیسکو، گیپکو اور بینک مثلاً ایچ بی ایف سی، زی ٹی بی ایل، فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری مالی سال 2025-26 میں مکمل ہو سکتی ہے، جس سے 86 ارب روپے کا بجٹ ہدف پورا ہونے کی امید ہے۔

محمد علی نے مزید بتایا کہ حکومت نے 18 بینکوں سے 1.25 ٹریلین روپے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ گردشی قرضہ ختم کیا جا سکے، جس سے معیشت کو فروغ ملے گا اور بینکوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

یہ منصوبہ کابینہ نے گزشتہ ہفتے منظور کیا اور اب حکومت کی طرف سے تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔

سود کی شرح میں کمی سے حکومت کو بڑا فائدہ

وزیر اعظم کے مشیر نے بتایا کہ اس انتظام کے دو بڑے فائدے ہیں، ایک تو جن اداروں کو ادائیگیاں کی جا رہی ہیں، ان پر سود معاف کر دیا گیا ہے، جس سے حکومت کو بڑی بچت ہوگی۔ دوسرا یہ کہ عام طور پر آئی پی پیز کو ادائیگی کائیبور پلس 2.5 فیصد شرح پر کی جاتی ہے، لیکن اس معاہدے میں کائیبور مائنس 0.9  فیصد کی شرح طے کی گئی ہے، جس سے اوسطاً حکومت کو 4 فیصد فائدہ ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق حکومت اب توانائی یا پیٹرولیم کے شعبے میں گردشی قرضہ دوبارہ جمع نہیں ہونے دے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک، پہاڑی علاقوں میں شدید سردی کا امکان

سعودی عرب 2034 میں ’سب سے دلچسپ ورلڈ کپ‘ منعقد کرنے کے لیے پرعزم

جی-7 ممالک کا روس پر دباؤ بڑھانے اور ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کا اعلان

موٹروے ایم-5 پر غنودگی کے دوران بس ڈرائیور پکڑا گیا، موٹروے پولیس کی بروقت کارروائی

ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ