جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب جے یو آئی کی تحریک کا آغاز ہونے والا ہے، قوم کو اسلام آباد کی جانب مارچ کے لیے تیار رہنا چاہیے، اور پاکستان کے اندر انقلابی تبدیلی لانے کا وقت آ چکا ہے۔
بٹگرام میں شعائرِ اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کا عظیم الشان اجتماع اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام جے یو آئی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ہم مقابلے کے لیے تیار، حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، اسد قیصر
انہوں نے واضح کیا کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان میں انقلاب برپا کرے گی اور قومی وحدت کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، لیکن ہمیں اسلام آباد پر قبضے کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے امریکا جیسی عالمی طاقت کو شکست دی، ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کی بقا اور اصلاح کی جدوجہد کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ملک آئینی حدود سے ہٹایا جا رہا ہے، اور ان کے بقول ہم ان عناصر کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنیں گے جو ملک کو آئین کی پٹڑی سے اتارنا چاہتے ہیں۔ ہم آگے بڑھیں گے اور پاکستان کے اندر ایک حقیقی انقلاب برپا کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ فلسطین پر جنگ بندی کیوں نہیں کی جاتی؟ جب ایران نے اسرائیل کو جواب دیا تو فوراً کہا گیا کہ جنگ بندی کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب پاک فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا تو ٹرمپ نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ عراق، فلسطین، شام، افغانستان اور لیبیا میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا گیا، تب کسی نے امن کی بات نہیں کی۔
ملکی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے بغیر کسی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ نہ ہم نے پچھلی حکومت کو چلنے دیا، نہ موجودہ حکومت کو چلنے دیں گے۔ ایسی حکومتیں عوامی تائید کے بغیر کبھی کامیاب نہیں ہوتیں۔ فیصلہ عوام کا ہونا چاہیے، اور اسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جے یو آئی کے کارکن اب میدانِ عمل میں ہوں گے، اور کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔ جو لوگ آج اقتدار میں ہیں، ان کے اندر سیاسی شعور نہیں، سیاسی اعتبار سے وہ مکمل طور پر کورے ثابت ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف متحرک، اہم اجلاس منعقد
فاٹا کے انضمام کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام یکطرفہ اور غیر دانشمندانہ فیصلہ تھا۔ قبائلی عوام اس پر ناخوش ہیں، اور آج وہ خود اس فیصلے پر پچھتا رہے ہیں۔ میں نے اس انضمام پر تحریری سوالات اٹھائے تھے، جنہیں نظر انداز کیا گیا۔