کراچی پریس کلب وہ مقام ہے جہاں ہر درد مند اپنی آواز لے کر پہنچ جاتا ہے اور پُرامن انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرکے یا تو چلا جاتا ہے یا پھر وہیں ڈیرے ڈال دیتا ہے لیکن بعض اوقات معاملہ مختلف ہو جاتا ہے۔ وہ ایسے کہ جب انتظامیہ نہیں چاہتی کہ مظاہرین پریس کلب پہنچ کر احتجاج کریں، تو ایسی صورت میں پوری طاقت سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی یونین آف جرنلسٹس کا غزہ و ایران میں صحافیوں کے قتل پر اسرائیل کے خلاف احتجاج
آج کراچی پریس کلب کے باہر اساتذہ کا احتجاج ہوا، بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین اپنے مطالبات لے کر وہاں موجود تھے۔ اس موقع پر پولیس کی بھی بھاری نفری وہاں پر تعینات تھی، جنہوں نے پریس کلب کو آنے والے راستوں کو چاروں اطراف سے بند کیا ہوا تھا۔ اس اقدام سے نہ صرف شہریوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا بلکہ پریس کلب آنے جانے والے صحافیوں کو بھی مشکلات پیش آئیں۔
پریس کلب کے باہر موجود سندھ بھر سے آئے سرکاری ملازمین ریڈ زون میں داخل ہونا چاہتے تھے تاکہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکیں لیکن پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کیا۔
پولیس حکام کے مطابق مظاہرین کی ریڈ زون میں جانے کی کوشش پر حراست میں لیا جارہا ہے، اب تک 40 سے زیادہ مظاہرین کوحراست میں لےلیا گیا ہے۔
سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کےملازمین پر پریس کلب کے باہر شیلنگ کی گئی، مظاہرین پریس کلب اور پریس کلب چورنگی کے اطراف موجود رہے، پریس کلب کے باہر پولیس افسران کے مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 7 دنوں کے لیے دفعہ 144 نافذ، ہر طرح کے احتجاج پر پابندی
ٹریفک پولیس کے مطابق احتجاج کے باعث پی آئی ڈی سی سگنل سے ضیاالدین احمد روڈ آنے اورجانے والی دونوں سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں، ٹریفک کو پی آئی ڈی سی چوک سے کلب روڈ کی طرف بھیجا جارہا ہے، پی آئی ڈی سی چوک پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور وزیراعلی ہاؤس جانے والا راستہ پی آئی ڈی سی چوک پر کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے۔