چیئرمین ایف بی آر نے نئے مالی سال کو ٹیکس دہندگان کے لیے سہولتیں دینے کا سال قرار دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ایف بی آر ٹیکس دہندگان کو آسانیاں فراہم کرنے اور ٹیکس کے عمل کو بہتر بنانے پر توجہ دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں وزیرمملکت بلال کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ابھی ابھی ہم بجٹ کے پراسیس سے گزرے ہیں، بجٹ پر بڑی بحث ہوئی، یہ بات کلیئر کرنا چاہتا ہوں کہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس دہندگان بہت اہم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ جو آدمی ٹیکس دیتا ہے وہی ملک کے نظام کو چلانے کے لیے اپنا حصہ ڈال رہا ہے، ٹیکس دہندہ معاشرے کا ایک نمائندہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے سال ایف بی آر میں بہت سی اصلاحات کیں، جس کا مقصد ادارے کے اندر شفافیت لانا ہے، مقصد یہ ہے کہ ٹیکس دینے والے شہری کو تنگ نہ کیا جائے، نئے مالی سال کو ٹیکس پیئر کے نام کریں گے اور اس سال کو ٹیکس دہندہ کو سہولیات دینے کے لیے سیلیبریٹ بھی کریں گے۔
اس موقع پر بلال کیانی نے کہا کہ گزشتہ سال مہنگائی کی شرح کم ترین رہی، نئے مالی سال میں مہنگائی کی شرح کا امکان ساڑھے 7 فیصد ہے، معاشی شرح نمو میں بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ منظور: یکم جولائی سے کن پر ٹیکس بڑھے گا اور کسے ملے گا ریلیف؟
بلال کیانی نے کہا کہ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے، بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے فنڈز 592 ارب روپے سے بڑھا کے 716 ارب کردیے گئے ہیں، جس سے ایک کروڑ مستحق خاندانوں کو براہ راست مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پینشن میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، ان اقدامات سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح ساڑھے 4 فیصد تھی اور آئندہ مالی سال میں بھی مہنگائی کی شرح ساڑھے 7 فیصد ہے۔