بلوچستان ہائیکورٹ نے کوئٹہ سے تاوان کے لیے اغوا اور پھر قتل کیے گئے 10 سالہ مصور خان کاکڑ کا کیس نمٹاتے ہوئے قاتلوں کی تلاش جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں داعش کے ہاتھوں تاجر کے بیٹے کا اغوا اور قتل
یاد رہے کہ مصور کاکڑ کو گزشتہ سال نومبر میں اغوا کیا گیا تھا اور اب کچھ روز قبل اس کی لاش ملی تھی۔ بچے کی تدفین کردی گئی ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ میں مصور کاکڑ اغوا کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس اقبال احمد کاسی اور جسٹس ایوب خان ترین پر مشتمل بینچ نے کی۔
متعلقہ اداروں کی جانب سے مصور کاکڑ سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے مصور کاکڑ کی میت کی شناخت ہوئی۔
مزید پڑھیے: کوئٹہ: مقامی تاجر کا بیٹا 11روز کے بعد بھی بازیاب نہ ہوسکا، پہیہ جام ہڑتال جاری
عدالت نے مصور کاکڑ کی بحفاظت عدم بازیابی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی ادارے اور قائم کردہ جے آئی ٹی نے حیران کن نااہلی کا مظاہرہ کیا۔
عدالت نے مصور کاکڑ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ہدایت کی اور بچے کے اغوا کا کیس نمٹا دیا۔