وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں دی گئی ریلیف مدت ختم ہونے کے بعد آج سے صارفین کو پھر گزشتہ سال کی گرمیوں والی قیمتوں پر بل ادا کرنا ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپریل 2023 میں وزیراعظم نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7 روپے 41 پیسے کی عارضی کمی کا اعلان کیا تھا، جسے عوام نے ایک بڑے ریلیف کے طور پر سراہا تھا۔ تاہم اب یہ سہولت ختم ہوگئی ہے اور میٹر دوبارہ پرانی قیمتوں کے مطابق چلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے، عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف کب ملے گا؟
شہریوں نے حکومتی رویے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کمی کو مستقل کمی کا تاثر دیا گیا تھا، لیکن حقیقت میں یہ صرف ایک وقتی ایڈجسٹمنٹ تھی۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ بجلی کے نرخوں میں طویل مدتی اور مستقل بنیادوں پر کمی کی جائے۔
ادھر وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ حکومت نے صارفین کو مستقل ریلیف دیا ہے اور صرف فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں تبدیلی آتی ہے، بنیادی ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
تاہم نیپرا کی جانب سے ہونے والی ایک حالیہ عوامی سماعت کے دوران صارفین نے سوال اٹھایا کہ آیا 7 روپے 41 پیسے کا ریلیف مستقل ہے یا ختم ہوچکا ہے؟ اس پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے حکام نے واضح جواب دینے سے گریز کیا، جس پر ممبر نیپرا سندھ رفیق احمد شیخ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صارفین کے سوالات کا صاف اور سیدھا جواب دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت بجلی بل میں صنعتی صارفین کو 10 روپے اور گھریلو صارفین کو 8 روپے فی یونٹ ریلیف کیسے دے گی؟
نیپرا حکام نے سی پی پی اے کے مبہم مؤقف پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مزید وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔