بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی، الیکٹریسٹی ڈیوٹی اور پی ٹی وی فیس کا خاتمہ، کیا بلوں پر فرق پڑے گا؟

بدھ 2 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے عوام کو بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف دینے کے لیے 3 اہم اقدامات کیے ہیں۔ بنیادی ٹیرف میں 1 روپے 50 پیسے فی یونٹ کمی، الیکٹریسٹی ڈیوٹی کا مکمل خاتمہ اور پی ٹی وی لائسنس فیس کی منسوخی۔ تاہم ماہرین معاشیات کے مطابق ان اقدامات کا براہِ راست اور خاطر خواہ فائدہ صارفین کو فوری طور پر پہنچنا ممکن نہیں۔

کیا واقعی عوام کو ریلیف ملے گا؟

وی نیوز نے مختلف معاشی ماہرین سے رابطہ کرکے جاننے کی کوشش کی کہ یہ تبدیلیاں بجلی کے ماہانہ بلوں پر کتنا اثر ڈالیں گی۔ معاشی ماہر شہباز رانا کے مطابق، فی الوقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ صارفین کو کتنا ریلیف ملے گا، کیونکہ ابھی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس پر منظوری دینی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ الیکٹریسٹی ڈیوٹی اور پی ٹی وی فیس کو بجلی کے بلوں سے ہٹانا ایک اصولی فیصلہ ضرور ہے، مگر اس سے بلوں میں نمایاں کمی کی توقع نہیں۔ بجلی کا بل ٹیکس وصولی کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کو اپنے مالی معاملات خود سنبھالنے چاہییں، ہر گھر، مسجد اور قبرستان پر ٹیکس لگا کر اخراجات پورے کرنے کی روش درست نہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی فیس ختم کرنے کے بعد حکومت کا بجلی صارفین کو ایک اور ریلیف دینے کا فیصلہ

اونٹ نگلنا، مچھر چھاننا؟

معاشی ماہر راجا کامران نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اصل مسائل پر توجہ نہیں دے رہی، بجلی کے ٹیرف کا 90 فیصد حصہ آئی پی پیز (نجی بجلی کمپنیوں) کو چلا جاتا ہے۔ جب تک ان کے ساتھ معاہدوں پر نظرِ ثانی نہیں کی جاتی، تب تک بجلی کی قیمت میں حقیقی کمی ممکن نہیں۔

صنعتی صارفین کے لیے ریلیف ضروری ہے

سینیئر صحافی اور معاشی تجزیہ کار مہتاب حیدر کے مطابق، بجلی کے نرخوں میں کمی اس وقت تک فائدہ مند نہیں جب تک اسے پراڈکٹیو سیکٹر یعنی صنعتوں تک منتقل نہ کیا جائے۔ ہمارے پاس بجلی کا وافر ذخیرہ موجود ہے، لیکن ہم صرف ‘کپیسیٹی پیمنٹ’ کی مد میں نجی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے رہتے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ بجلی کی پیداواری کھپت بڑھے، خاص طور پر صنعتی شعبے میں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا توانائی ٹیرف پورے خطے میں سب سے زیادہ ہے اور اسے کم کیے بغیر پیداواری لاگت میں کمی ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ

مہتاب حیدر نے نشاندہی کی کہ اگر ایک طرف حکومت ٹیرف کم کر رہی ہے لیکن دوسری طرف میٹر رینٹ یا دیگر چارجز بڑھا رہی ہے تو مجموعی اثر زائل ہوجاتا ہے۔ یہ نان پراڈکٹیو اقدامات ہیں، جن کا نتیجہ محض نمائشی ریلیف ہے، نہ کہ کوئی حقیقی کمی۔

دکھاوے کی رعایت یا دیرپا ریلیف؟

حکومتی اعلانات بظاہر عوام دوست ضرور دکھائی دیتے ہیں، تاہم ماہرین کی رائے کے مطابق جب تک توانائی کے بنیادی ڈھانچے اور مالی معاہدوں پر نظر ثانی نہیں ہوتی، بجلی کے بلوں میں کوئی نمایاں اور پائیدار کمی ممکن نہیں۔ صرف چند فیسیں ختم کرنے سے محدود دائرے میں ریلیف تو آ سکتا ہے، لیکن عوامی دباؤ میں کمی یا مہنگائی سے نجات کی امید ابھی باقی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

جی-7 ممالک کا روس پر دباؤ بڑھانے اور ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کا اعلان

موٹروے ایم-5 پر غنودگی کے دوران بس ڈرائیور پکڑا گیا، موٹروے پولیس کی بروقت کارروائی

ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر

فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، سخت سوالات

زمبابوے کی ٹیم سہ ملکی ٹی20 سیریز کے لیے اسلام آباد پہنچ گئی

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ