پجاب اسمبلی میں 26 ارکان اسمبلی کی نااہلی کا ریفرنس دائر کرنے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ آرٹیکل 62، 63 کا مخالف ہوں۔
پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایک طویل پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ کی تقریر اور کارروائی کے بعد وکلا کی طرف سے اور میڈیا میں بہت ساری خبریں بھی آئیں۔ باتیں کرنے سے پہلے اسمبلی سیکرٹریٹ میں پہلے مجھ سے گفتگو کر لی جاتی تو اچھا ہوتا۔ لوگوں کو گندے فحش اشارے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایک خاتون رکن کی جانب سے ہراسمنٹ کی درخواست ہے۔
یہ بھی پڑھیے گالیاں دینا جمہوریت نہیں جمہوریت دشمنی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میں کسی کے خلاف نہیں، اسمبلی کی حرمت کی حفاظت کررہا ہوں۔ بطور اسپیکر ڈیوٹی سنبھالی تو کوشش کی کہ اپنے کردار کو پوری ایمانداری سے نبھاؤں۔ آئین کی حرمت کا حلف اٹھایا ہے۔ ڈیڑھ سال میں اپوزیشن کی ہر بات کو ترجیح دی۔ حقوق کی نگہبانی کی ہے۔ مجھے تو اپوزیشن کا اسپیکر کہا گیا کہ اپوزیشن کو وقت اور مراعات زیادہ دیتے ہیں۔ میں نے ایمانداری سے کوشش کی کسٹوڈین کا بہترین کردار ادا کروں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کوئی مردہ خانہ نہیں ہوتی کہ وہاں کوئی آواز بلند ہی نہ ہو لیکن اپوزیشن کے احتجاج کی بھی حدود و قیود ہوتی ہیں۔ نوازشریف تقریر کریں تو ان کی بات کو روک دیا جائے، اپوزیشن ہنگامہ آرائی کردے لیکن یہ چاہے کہ لیڈر آف اپوزیشن بات کرے۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں اپنی ذمہ داری ادا کررہاہوں۔ حق نمائندگی چھیننے کے حق میں نہیں ہوں۔ عدلیہ کے فیصلوں سے نا اہلیاں ہوئیں اور حکومتیں گری ہیں۔ نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کو عدالتی فیصلوں کے ذریعے ایوان اقتدار سے باہر نکالنا عدلیہ کے دامن پر سیاہ دھبہ ہے۔
’میں آرٹیکل 62، 63 کا سب سے بڑا مخالف ہوں۔ دفعہ 62، 63 منتخب نمائندوں کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار ہے۔ اس کو ہاؤسز سے باہر نکالیں۔ یہ تو آمریت دور میں پارلیمنٹ میں لایا گیا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کے 26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس تیار
اسپیکر نے کہا کہ آرٹیکل 62,63 کہتا ہے کہ پانامہ کیس میں ملک کا وزیر اعظم نااہل ہو سکتا ہے۔ 22 ارکان اسپیکر کے پاس درخواستیں لے جاتے ہیں تو پھر اسپیکر کی موجودگی میں فیصلہ ہونا تھا۔ اب کوئی حلف توڑے گا، سیاسی جماعت آئین توڑنے کی ہدایت جاری کرے گی پھر اسپیکر یا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا۔ ملک کے وزیر اعظم کو بدنما پانامہ سے ہٹایا جاسکتا ہے تو 63 ٹو کے تحت حلف کی خلاف ورزی پر نااہل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بات سمجھتا ہوں۔ سیاسی آدمی ہوں۔ میری بنیاد کسی کی نااہلی پر نہیں کھڑی ہے۔ پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت ن لیگ کے خلاف ہے۔